اسلام آباد (جیوڈیسک) ترقیاتی فنڈز استعمال کے نظر ثانی کیس میں سپریم کوٹ نے آئندہ سماعت تک صوابدیدی فنڈز روکنے کاحکم جاری کردیا ہے، جبکہ اٹارنی جنرل نے استدعا کی ہے کہ پاور پروجیکٹس سمیت کئی منصوبے رکے ہیں ، فیصلہ معطل کرکے فنڈز کے اجرا کی اجازت دی جائے۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ترقیاتی فنڈز کے استعمال سے متعلق نظرثانی درخواست کی سماعت کی ۔عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک کوئی صوابدیدی فنڈ جاری نہیں کیا جائے گا،وفاقی حکومت عوامی مفاد کے منصوبے جاری رکھ سکتی ہے۔
کسی ایم این اے یا ایم پی اے کی ایما پر فنڈ جاری نہ کیے جائیں۔عدالت نے سیکریٹری خزانہ اور آڈیٹر جنرل پاکستان کو دو جون کو طلب کر لیا۔اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا پیرا گراف 39 آئین کے آرٹیکل 84 سے متصادم ہے ، فیصلے کو معطل کر کے فنڈز جاری کرنے کی اجازت دی جائے۔
بہت سارے منصوبے رکے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ آڑے آ رہا ہے، رکے ہوئے منصوبوں میں بہت سے پاور پراجیکٹ ہیں، اس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ پاور پراجیکٹ ہیں یا آپ کو پیسے بانٹنے کی جلدی ہے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز ختم کر دیئے گئے ہیں ، کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو بھی فنڈز نہیں مل رہے ، فیصلے کو عوامی مفاد میں دیکھا جائے۔