مترجم ومعاون: علامہ سید رضی جعفر نقوی کراچی، طیب حیدر جعفری تَطَاولَ لَیْلِیْ بھَمَّ وَصِبْ وَدَمْع ٍکَسَحّ الْسِّقاء ِالْسَّربْ پے در پے رنج وغم اور تفکرات کے باعث میری راتیں طویل ہوتی جا رہی ہیں اور میرے آنسو اس طرح بہتے رہتے ہیں جیسے مشکیزہ سے پانی بہہ رہا ہو شب وروز تفکر اسلام اور حفاظت پیغمبر آخرالزمان ۖمیں گزارنے والے سیدنا ابو طالب عبد مناف بن عبدالمطلب کا ایمان پرور کلام حمد ونعت سے لبریز ہے ۔صنادید عرب کے مقابلے میں آہنی چٹان بن جانے والے ابو طالب نے وقتا ًفوقتا ًاپنے جذبات واحساسات کوانتہائی خوبصورت الفاظ عطاکرکے نہ صرف اوائل ِاسلام کی معتبرتاریخ مرتب کی ہے بلکہ عربی زبان و ادب پر بھی احسان ِ عظیم فرمایا ہے ۔آپ کی حیات ِطیبہ نصرت ِرسول اور سربلندیء اسلام کے لیے وقف تھی۔
آپ کی سماجی قوت سے اسلام کوتقویت ملی۔آپ نے دین ِ مصطفٰیۖکے بڑے سے بڑے دشمن کو للکارنے سے بھی گریز نہ کیا،یہی وصف آپ کے جلیل القدر صاحبزادوں اور پوتوں،پوتیوں میں نمایاں رہا۔جہاد بالسیف کے ساتھ ساتھ آپ کے خانوادہ نے جہاد بالقلم اور جہاد باللسان بھی فرمایا ہے جس کی بنیاد دیوان ِابو طالب ہے۔
Deewan e Abi Talib a.s
روئے زمین پر پہلے نعت گو کا اعزاز پانے والے سیدنا ابوطالب کا معرکة الآرائ،ایمان پرور ،نورانی کلام مقدس ”دیوان ابوطالب ”میں جمع کیا گیا ہے جو سردار ِعرب کی طرح، تمام شعرائے عرب کے کلام کا سردار ہے۔آپ کادیوان شعر وادب کا عظیم ترین شاہکار ہے ۔آپ شعر کہنے پر قدرت وقوت ِتامہ رکھتے تھے۔
فی البدیہ شعر کہنے میں آپ کو اسقدر ید طولیٰ حاصل تھا کہ عام گفتگو کرتے وقت پوری کی پوری بات اشعار ہی میں فرما دیا کرتے ۔آپ کے ہر شعر میں بے ساختگی اور سادگی پائی جاتی ہے ۔آپ کے کلام بلاغت نظام کی عظمت وافادیت بَابُ الْعِلْم کے فرمان سے ظاہر ہے کہ آپ نے فرمایا،”اخلاق وادب کے ساتھ ذوق ِشعریت کی تسکین حاصل کرنا ہو تو دیوان ِابو طالب کا مطالعہ کریں ”۔چھٹے خلیفہء راشدسیدنا امام جعفر الصادق فرماتے ہیں،” امیر المومنین علی ابن ِابی طالب ،سیدنا ابو طالب کے اشعار کوبہت زیادہ محبوب رکھتے تھے۔
Deewan e Abi Talib a.s
آپ ان اشعار کے جمع کرنے کی خواہش رکھتے تھے کہ پڑھے جائیں اور مشتہر ہوں ۔آپ اکثر حکم دیتے کہ یہ اشعار خود پڑھو اور اپنے بچوں کو پڑھائو اس لیے کہ حضرت ابو طالب دین ِخدا پر تھے اور ان اشعار میں بڑا علم ہے ”۔امام چاہتے تھے کہ یہ اشعار نقل کیے جائیں ،ان کی تعلیم دی جائے اور انہیں حفظ کیا جائے تا کہ ان سے رسالت کا عرفان حاصل ہو اور مذہبی معلومات میں اضافہ ہو۔ دیوان ابو طالب کا قدیم ترین نسخہ احمد الکردی کا مرتب کردہ سمجھا جاتا ہے۔
بعد ازاںدَکْتَرْمُحَمَّدْ الْتَّنُوْجیْ نے تحقیقی بنیادوں پر دیوان ِابوطالب ترتیب دیاجو ١٩٧٧ء میں بیروت لبنان سے شائع ہوا۔اسی نسخہ کو اردو زبان میں ترجمہ کرنے کی سعادت علامہ سید رضی جعفر نقوی نے حاصل کی جن کی معاونت کا اعزا زطیب حیدر جعفری کو ملا ۔فاضل مترجمین نے جملہ تقاضے پورے کرتے ترجمہ کے ساتھ انصاف کیا ہے۔
چند اشعار اور اُن کا ترجمہ ملاحظہ فرمایے، یَاشَاھِدَالْخَلْق عَلَیَّ فَاشْھَدِ اَنِّیْ عَلیٰ دِیْن ِالْنَّبِیَّ اَحْمَدِ مَنْ ضَلَّ فِیْ الْدِّیْن فَانِّی مُھْتَدیی ص ٧٦ اے لوگوں کے سامنے میری گواہی دینے والے،میری گواہی دے ،کہ میں نبی اللہ احمد ِمجتبیٰ کے دین پر ہوں،کوئی دین میں گمراہ ہے تورہے لیکن میں یقینارہرو ِہدایت ہوں مُحَمَّدُتَفْدِنَفْسَکَ کُلُّ نَفْس ٍ اِذَامَاخِفْتَ مِنْ شَیئٍ تَبالا ص ١١٤ اے محمد !میرے نورِنظر ،اگر کسی خطرے یا مصیبت وپریشانی کا اندیشہ ہو تو ہر شخص کو اپنی جان آپ کے قدموں پر نثار کر دینی چاہیے
Deewan e Abi Talib a.s
مَلِیْکُ الْنَّاس ِلَیسَ لَہُ شَریْکُ ھُوَالْوھَّابُ وَالْمُبْدِی الْمُعِیْدُ وَمَنْ تَحْتَ الْسَّمائِ لَہُ بحَق ٍ وَمَنْ فَوْقَ الْسَّمائِ لَہُ عَبِیْدُ ص ٦٥ پروردگار ِعالم ہی تمام انسانوں کا فرمانروا ہے جس کا کوئی شریک نہیں ۔وہی نعمتیں عطا کرنے والا ،دنیا کو ایجاد کرنے والااور دوبارہ زندگی عطا کرنے والا ہے آسمان وزمین کے درمیان جو مخلوقات بھی زندگی گزار رہی ہیں اور جو آسمانوں پر ہیں وہ بھی اُسی کے حقیقی بندے ہیں
لَقَداَکْرَمَ اللّٰہُ الْنَّبِیَّ مُحَمَّداً فَاَکْرَمُ خَلْق ِاللّٰہِ فِیْ الْنَّاس ِاَحْمَدُ وَشَقَّ لَہُ مِنْ اِسْمِہِ لِیُجِلَّہُ فَذُوْالْعَرْش ِمَحْمُوْدوَھٰذَامُحَمَّدُ ص ٦٦ یقینا خداوند عالم نے حضرت محمد کو منزلت وکرامت سے سرفراز فرمایا ہے کہ خداوند عالم کی تمام مخلوقات میں سب سے بلند مرتبہ حضور اکرم ۖکی ذات گرامی کاہے خدا نے اُن کے جلال وقدر کے لیے اُن کے نام کو بھی اپنے نام ہی سے مشتق کیا چنانچہ و ہ صاحب عرش محمود ہے اور یہ محمد ۖہیں
مترجم ومعاون: علامہ سید رضی جعفر نقوی کراچی، طیب حیدر جعفری