ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالقادر ملا کو پھانسی دیئے جانے کیخلاف پاکستان کی قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور کی جانے والی قرارداد پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پاکستانی سفیر کو طلب کیا ہے۔
بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی سفیر کی طلبی عبدالقادر ملا کی پھانسی کیخلاف پاکستان کی قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور ہونے والی قرارداد پر ہوئی۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے پاکستان میں قرارداد کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالقادر ملا کی پھانسی اور جنگی جرائم کا ٹربیونل بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کے وزیر اطلاعات نے پاکستان سے قرارداد واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان 1971ء کے جرائم پر پاکستان سے معافی مانگے۔ واضع رہے کہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالقادر ملا کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دیا تھا.
انہوں نے کہا تھا کہ ہم بنگلہ دیش کی عوام سے محبت کرتے ہیں لیکن سانحہ پر دکھ ہوا۔ جماعت اسلامی کے بزرگ رہنماء عبدالقادر ملا کی پھانسی پر شدید تشویش ہے۔ ”بنگلہ دیش نے پاکستان کے ساتھ وفاداری نبھانے والے شخص کا عدالتی قتل کیا ہے”۔ گڑے مردے اکھاڑنے کا فائدہ نہیں ہے. لگتا ہے ان 42 سالوں میں ہم نے کچھ نہیں سیکھا اور نہ ہی رویے بدلے ہیں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آج سے 42 سال پہلے ملک دولخت ہوا جس میں بوڑھے اور بچے سب روئے تھے۔ ہم نے اس سانحہ سے سیکھا نہیں، ہمارے رویے تبدیل نہیں ہوئے، جمہوری پن نہیں دکھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو تجزیے کی ضرورت ہے کہ ان 42 سالوں میں کیا کھویا کیا پایا؟۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماء عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ نے جماعت اسلامی کی قرارداد کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عبدالقادر ملا اور ان کی جماعت پاکستان کے ساتھ وفادار رہی اور متحدہ پاکستان کے لئے آواز اٹھائی۔ عبدالقادر ملا متحدہ پاکستان کے ساتھ وفاداری نبھانے والا شخص تھا۔ حکومت قرارداد کی مکمل حمایت کرتی ہے۔