ڈی آئی خان (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے صوبائی نشست کے لیے امیدوار اور سابق صوبائی وزیر اکرام اللہ خان گنڈا پور خودکش حملے میں شہید ہو گئے۔
ڈپٹی کمشنر ڈی آئی خان نعمان افضل آفریدی نے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں خودکش حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے پی ٹی آئی امیدوار سردار اکرام اللہ خان گنڈا پور طبی امداد کے دوران چل بسے۔
کلاچی خود کش حملے کے مزید تین زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے جب کہ اکرام اللہ گنڈاپور کے ڈرائیور کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اکرام اللہ گنڈاپور انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کا نشانہ بننے والے تیسرے سیاستدان ہیں، ان سے قبل عوامی نیشنل پارٹی کے ہارون بلور اور بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی خودکش حملوں میں شہید ہوچکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اکرام اللہ گنڈاپور اپنے گھر سے نکلے تھے اور کچھ دوری پر ہی تھے کہ ان کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکا ہوا۔
کلاچی دھماکے کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جائے وقوعہ پر حصار بناتے ہوئے وہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دھماکے کی جگہ پر ایک انسانی سر اور ٹانگیں بھی موجود ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اکرام اللہ گنڈا پور کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
یاد رہے کہ اکرام اللہ گنڈا پور صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 99 سے تحریک انصاف کے امیدوار تھے۔
10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ میں دھماکے کے نتیجے میں اے این پی امیدوار ہارون بلور سمیت 22 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔
13 جولائی کو مستونگ میں انتخابی مہم کے دوران خودکش حملے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 149 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
13 جولائی کو ہی متحدہ مجلس عمل کے این اے 35 بنوں سے امیدوار اکرم خان درانی کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
17 جولائی کو سابق وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے این اے 55 اٹک سے امیدوار شیخ آفتاب کامرہ میں انتخابی مہم میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے کہ ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔
دہشت گردوں نے (آج) 22 جولائی کو بنوں کے علاقے بسیہ خیل متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرام خان درانی کو نشانہ بنایا جس میں وہ محفوظ رہے۔
انہیں اس انتخابی مہم کے دوران دوسری مرتبہ نشانہ بنایا گیا۔