مذاکرات کے معاملے پر پشتون اور پنجابی طالبان میں اختلافات

Taliban

Taliban

لاہور (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف کی طالبان کو مذاکرات کی پیش کش کے بعد پشتون اور پنجابی طالبان میں اختلافات پیدا ہوگئے، کالعدم تحریک طالبان نے مذاکرات کا مثبت جواب دینے والے پنجابی طالبان کے امیر عصمت اللہ معاویہ کو ہٹا دیا ہے۔ سینئر صحافی عامر میر کی رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان نیحکومت کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہداللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دی ہے اس لیے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بیک وقت طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اور کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے، طالبان ہر طرح کے چیلنج کے لیے تیار ہیں۔

کالعدم تحریکِ طالبان کے ترجمان نے امیر پنجابی طالبان، عصمت اللہ معاویہ کے اس اقدام کی مذمت کی جس میں انھوں نے نواز شریف کی مذاکرات کی پیشکش کی تعریف کی۔ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ عصمت اللہ معاویہ کو اس بات کا اختیار نہیں تھا کہ وہ نوازشریف کی مذاکرات کی پیشکش پر ردعمل ظاہر کرتے، اسی وجہ سے ٹی ٹی پی کی شوری نے انھیں عہدے سے ہٹا کر پنجابی طالبان کا نیا امیر مقرر کر دیا ہے۔

دوسری طرف عصمت اللہ معاویہ نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کو اس بات کا اختیار نہیں، پنجابی طالبان کی فیصلہ سازی کی اپنی شوری ہے۔ادھرطالبان کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش رد کیے جانے پر حکومتی حلقوں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف نے طالبان کوغیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ حکومت امن مذاکرات کے ذریعے قیام امن کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔