طالبان سے مذاکرات کے لئے حکومتی کمیٹی نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ جب تک طالبان پرتشدد کارووائیوں کو غیر مشروط طور پر بند نہیں کرتے اس وقت تک مذاکراتی عمل شروع نہیں ہو سکتا جب کہ طالبان کمیٹی کے رابطہ کار مولانا یوسف شاہ نے کہا کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور نہ ہی ہمیں ان سے ملنے کا زیادہ شوق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بات چیت نہیں ہوئی تو حملے بڑھ سکتے ہیں۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کو آگاہ کردیا کہ طالبان کی جانب سے کراچی اور مہمند ایجنسی کے پرتشدد واقعات نے امن عمل کو متاثر کیا ہے’ جب تک طالبان سیز فائر کا اعلان نہیں کرتے اس وقت تک مذاکراتی عمل کو آگے نہیں بڑھایا جائے گا جبکہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت مذاکراتی کمیٹی سے مشاورت کرتی رہے گی وزیراعظم نے کمیٹی کو صلاح مشورہ جاری رکھنے کی بھی ہدایت کی۔
اب صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے اور اس حوالے سے قیام امن کی تمام کوششوں پر بہت برا اثر پڑاہے۔ اب انتظار کئے بغیر کمیٹی کا طالبان سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری طور پر کارروائیاں بند کریں۔ اب ان کے اعلان کے بغیر یہ معاملہ آگے نہیں بڑھے گا۔ حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کو بتایا کہ جب تک طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں بند نہیں ہوجاتیں اس وقت تک حکومتی مذاکراتی کمیٹی مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے سے قاصر ہے۔ حکومتی کمیٹی نے اس کیساتھ ساتھ وزیراعظم نواز شریف کو پیشکش کی ہے کہ اس معاملے پر مشاورت اور معاونت کے معاملے پر ان کی خدمات وزیراعظم کو حاصل رہیں گی۔ اور وزیر اعظم اب خود ہدایت نامہ جاری کریں کہ اب کمیٹی کو کیا کرنا ہوگا۔
Nawaz Sharif
بتایا جاتا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت نے سکیورٹی صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیا اور امن کے حوالے سے اہم فیصلے کئے۔ فوجی قیادت کی طرف سے حکومت پر واضح کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال ناگزیر ہو گیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں انہیں بتایا کہ تحریک طالبان کے حملہ کرنے والے گروپوں کے خلاف کارروائی کے بغیر حملے رکنا ممکن نظر نہیں آتا۔ اور جو حملہ آور گروپ مذاکرات سبوتاڑ کرنا چاہتے ہیں انہیں الگ کرنا ہو گا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز فوج کواطلاع ملی تھی کہ ایف آر پشاور کے علاقے بازار گئی میں مقامی شدت پسند تنظیم ”گیدڑ گروپ” کے لوگ بازار میں دکانداروں سے بھتہ وصول کر رہے ہیں جس پر فوج کی کوئیک رسپانس فورس کا دستہ کارروائی کیلئے جیسے ہی بازار میں پہنچا تو شدت پسندوں نے فائرنگ کردی جس سے گاڑی میں سوار میجر جہانزیب شہید ہوگئے جن کا تعلق ملتان سے تھا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے معاملے میں طالبان کے تمام حلقوں سے رابطہ ہو چکا جلد ہی کسی بہتر نتیجے پر پہنچ جائیں گے، تحریک طالبان مذاکراتی عمل میں سنجیدہ ہیں، کسی فیصلے پر طالبان کے تمام حلقوں کیساتھ کسی مشکل کا سامنا نہیں ہو گا، کوئی بھی فیصلہ تحریک کے امیر کی توثیق کے بعد واجب الاطاعت ہوتا ہے۔ اس وقت مہمند ایجنسی کے ساتھیوں کی وضاحت اہم ہے، شوریٰ اجلاس میں تمام معاملات کا جائزہ لیا، ایسے واقعات کی فوری روک تھام مذاکراتی عمل کی کامیابی کیلئے ضروری ہے، زیرحراست ساتھیوں کی نعشیں پھینکنے کے واقعات میں اضافہ اشتعال کا باعث ہے۔ محبان وطن طبقات سے گزارش ہے مسئلے کو سنجیدہ بنیاد پر حل کرنے میں کردار ادا کریں۔کچھ گروپ رہ گئے ہیں وہ بھی مان جائیں گے، مذاکرات میں سنجیدہ ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مذاکرات کے نام پرقتل کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ کیونکہ قیام امن کی تمام کوششوں میں پاکستانی قوم کو چند سالوں میں مالی نقصانات کے ساتھ ہزاروں بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہوچکی ہیں۔جب ہرطرح محافظوںکو شہید کیا جارہاہوں توقوم اس صورتحال کیا سوچ رہی ہوگی ۔ حکمران عوام کوامن کا خوبصورت خواب دیکھانے کی بجائے عملی کام کریں گئے۔