قاہرہ (جیوڈیسک) مصری حکومت نے معزول صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے خلاف قومی سلامتی سے متعلق دستاویزات کی قطر کو فراہمی کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق محمد مرسی پہلے ہی مختلف مقدمات میں سزائے موت کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ان کے حامیوں کو بھی جولائی 2013 سے حکام کی جانب سے خونی کریک ڈائون کا سامنا ہے جس میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر مرسی پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دور صدارت میں ومی سلامتی سے متعلق اہم سرکاری دستاویزات قطر سے نشریات پیش کرنے والے سیٹلائیٹ نیوز چینل الجزیرہ کو فراہم کی تھیں جن سے مبینہ طور پر ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچا۔
ماہ مارچ میں مصری وزیر داخلہ نے مرسی کے سیکریٹری امین الصیرافی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے فوج، اس کے ہتھیاروں اور یونٹس کی تعیناتی سے متعلق اہم دستاویزات الجزیرہ کے چیف ایڈیٹر کو فراہم کی تھیں۔ مشتبہ چیف ایڈیٹر کے متعلق بتایا گیا تھا کہ وہ مرسی کی پارٹی اخوان المسلمون کے رکن بھی ہیں۔محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کی تنظیم اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا گیا تھا۔ قطر کی جانب سے اخوان المسلمون کی حمایت کرنے اور مصر کی جانب سے مرسی کے حامیوں پر کریک ڈائون کے ردعمل کے طور پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تلخی کا شکار ہو گئے تھے۔
مصر نے اخوان المسلمون کی مدد اور مصر میں خانہ جنگی کی افواہیں پھیلانے کے الزامات کے تحت الجزیرہ انگلش کے تین صحافیوں کو سات سے 10 سال تک قید کی سزا سنا دی ہے۔
مرسی کے 15000 سے زائد حمایتی مظاہرین کو بھی مصری حکام جیل میں ڈال چکے ہیں جبکہ سینiکڑوں افراد کو موت کی سزا سنا دی گئی ہے۔ ان اجتماعی سزائوں کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔محمد مرسی کو تین الزامات کا سامنا ہے جن میں غزہ کی تحریک حماس اور ایران کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔