تحریر : ملک محمد ممریز قبلہ بانڈی گاؤں تربیلا روڈ پر مشر ق کی طرف ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جہاں پر قبلہ بانڈی ڈیم بھی بنا ہو ا ہے ڈیم کے بالکل سامنے میر قریبی دوست چوہدری شوکت زمان ، چوہدری حیات ،چوہدری عمر حیات کا حجرہ ہے ۔حجرہ علاقہ چھچھ میں ڈیرے کو کہتے ہیں وہاں سے قبلہ بانڈی ڈیم کا نظارہ بخوبی کیا جاسکتا ہے ۔اس ڈیرہ پر چوہدری شوکت زمان اور اُن کے بھائی جو انگلینڈ میں مقیم ہیں وہاں پر اُن کا کنسٹرکشن کا بزنس ہے وہ ہر سال پاکستان میں کچھ دنوں کے لیے آتے ہیں اور کوئی نہ کوئی اجتما ع یا تقریب منعقد کر تے رہتے ہیں جس میں اپنے دوستوں کو دعوت دیتے ہیں ۔حال ہی میں چوہدری شوکت زمان پاکستان آئے اور اٹک آکر مجھے بھی دعوت دی پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ تشریف لا رہے ہیں اُن کے اعزاز میں ایک جلسہ کا اہتمام کیا گیا آپ بھی تشریف لائیں ۔میں بھی اپنے دوست کالم نگار اقبال زرقاش کے ہمراہ وہاں گیا جلسہ کا وقت 3بجے مقرر تھا جو کہ سخت گرمی کا وقت تھا جبکہ گندم کی کٹائی کے دن بھی تھے لیکن اس کے باوجود وہاں کافی تعدا د میں لوگ موجود تھے۔
سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے حضرو کے SHOاسرار ستی صاحب بھی پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ وہاں پر موجو دتھے۔ 5بجے کے قریب وزیرداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ اپنے دوستوں کے ہمراہ تشریف لائے جنھوں نے قبلہ بانڈی ڈیم کے توسیع منصوبے کا افتتاح کیا ۔جلسہ شروع ہو ا تو مختلف مقررین نے خطاب کیا جن میں خالد محمود خالدی اور علاقہ کی معروف سماجی و سیاسی شخصیت سا بق ممبر ضلع کونسل احسن خان غورغشتی نے بڑے اچھے انداز میں خطاب کیا ۔ جس کو حاضرین نے بہت پسند کیا اور انھوں نے اپنے خطاب میں شجاع خانزادہ کو خراج تحسین پیش کیا کہ انھوں نے منتخب ہونے کے بعد اپنے علاقہ کی صحیح معنوں میں خدمت کی۔
جلسہ میں موجود ایک بزرگ مقرر بدیع الزمان طاہر خیلی نے اپنے خطا ب میں جہاں تاج محمد خانزادہ مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور شجاع خانزادہ کی تعریف کی وہاں پر انھوں نے اپنے خطا ب میں سابق ضلع ناظم کے بار ے میں کچھ ایسے غیر اخلاقی کلمات کہے جو ان سطور میں تحریر نہیں کیا جا سکتا اور وہاں پر موجود سنجیدہ لوگوں نے اُس کو سخت ناپسند کیا ۔کیونکہ ایک بزرگ اور پڑھے لکھے مقرر سے یہ توقعات وابستہ نہیں کی جاسکتی کہ وہ جلسہ میں اپنے خطاب میں ایسے غیر اخلاقی الفاظ استعمال کر ے۔
Shuja Khanzada
آخر میں شجاع خانزادہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی دفعہ ضلع اٹک کا وزیر داخلہ مقرر ہو اہے اور یہ نمائندگی مجھے آپ کے ووٹوں کی وجہ سے ملی ہے اگر آپ مجھے منتخب نہیں کرتے تو میں آج وزیر داخلہ نہ ہو تا اور نہ ہی میں اس انداز میں آپ کی خدمت کر سکتا ۔اس لیے میں آپ کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔انھو ں نے قبلہ بانڈی ڈیم کی توسیع کے لیے 40کروڑ روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا جو کہ حکومت پنجاب نے جاری کر دیے ہیں اور آج ڈیم کی توسیع کا کام شروع کر دیا گیا ہے جس سے علاقہ چھچھ کیمزید 1200کنال زمین سیرا ب ہوگی اور اس سے علاقہ کے لوگوں عام کسان بھائیوں کو فائدہ پہنچے گا ۔انھوں نے کہا کہ حضرو شہر میں ریسکیو 1122شروع ہو چکی ہے ۔سول ہسپتال حضرو کی اپ گریڈیشن ہو چکی ہے اور عنقریب اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں آجائے گی۔ جس سے علاقہ چھچھ کے لوگوں علاج معالجہ کی مزید سہولتیں میسر ہوںگی۔
انھوں نے کہا کہ عنقریب حضرو میں ایک ٹیکنیکل کالج قائم کیا جا ئے گا۔یہاں پر ایرو ناٹیکل کامرہ کی ضرور ت کے مطابق اُن کے انسٹرکٹر کورس پڑھائیں گے اور ہمارے علاقہ کے نوجوانوں کو روزگا رملے گا۔اس موقع پر علاقہ کے لوگوں نے شجاع خانزادہ کی خدمات کا بر ملہ اعتراف کیا ۔ یقینا مندرجہ بالا منصوبوں کی تکمیل سے علاقہ کے لوگ مستفید ہوں گے۔لیکن چونکہ شجا ع خانزادہ وزیر داخلہ پنجاب ہیں وہ نہ صرف اٹک کے تھانہ کلچر میں تبدیلی کی کوشش کریں بلکہ پورے پنجاب میں یہ کوشش ضروری ہے ۔کیونکہ پچھلے دنوں وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پولیس کالج سہالہ میں 408پولیس کے سب انسپکٹر کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بھی تھانہ کلچر کی تبدیلی اور انصاف فراہم کرنے کی بات کی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ 408سب انسپکٹر جن میں 76خواتین بھی ہیں اور ان میں سب اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں سب میرٹ پر بھرتی ہو ئے ہیں ۔جن میں غریب امیر شامل ہیں جن میں ایک ایسا سب انسپکٹر بھی ہے جو مزدوری کرتا تھا جس کا نام ندیم ہے اور جس نے پوزیشن لی ہے اور آج وہ بھی پاس آؤٹ ہو ا ہے ۔یقینا اس کا کریڈٹ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو جا تا ہے ۔یہ سب انسپکٹر جو کہ میرٹ پر بھرتی ہوئے اور جو آج پاس آؤٹ ہوئے ۔مختلف تھانوں میں تعینات ہو نے کے بعد بغیر کسی لالچ اور خوف کے عوام کو انصاف فراہم کریں اور تھانہ کلچر میں تبدیلی کی کوشش کریں ایسا نہ ہوکہ وہ تھانوں میں تعینات ہونے کے بعد وہ بھی تھانہ کلچر کا حصہ بن جائیں۔