تحریر: محمد عبداللہ پنجابی زبان کا محاورہ ہے کہ “پاتھیاں پنیاں ویر نہیں مکدے” یعنی (پاتھیاں توڑنے سے دشمن کا نقصان نہیں ہوگا اپنی ہی جگ ہنسائی ہوگی). کچھ ایسا ہی حال ہمارے یاں بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ ضمنی الیکشن میں اپنے خلاف امیدوار کھڑا کرنے پر سابق نا اہل سول ڈکٹیٹر بادشاہ کے خاندان اور ان کی پارٹی کی طرف سے نہایت ہی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں. بادشاہت کے خلاف اپنا امیدوار کھڑا کرنے کی پہلی سزا پاکستان کی معروف دینی اور فلاحی جماعت جماعة الدعوہ کو یہ دی گئی کہ ان کے ایمبولینس بوتھز کو فی الفور ہٹانے کا حکم دے دیا گیا. یہ ایمبولینس بوتھز لاہور کے مختلف معروف چوراہوں اور شاہراہوں پر قائم ہیں اور خود حکومتی ادارے اس بات کت معترف ہیں کہ کسی بھی ناگہانی یا حادثاتی صورتحال میں سب سے پہلے کوئی اگر ریسکیو کرنے والا پہنچا ہے تو وہ انہی ایمبولینس بوتھز سے فلاح انسانیت اور جماعة الدعوہ کے جوان پہنچتے ہیں، جو زخمیوں کو سنبھالتے ہیں، لاشوں کو اٹھاتے ہیں اور تجہیز و تکفین تک اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں.
لاہور کے اطراف و کنار میں لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر جماعة الدعوہ نے ایمبولینس بوتھز کا جال بچھا رکھا تھا مگر ایک نادر شاہی آرڈر پر سب کچھ ملیا میٹ کردیا گیا. جماعة الدعوہ اور اس کا فلاحی ونگ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن مخیر حضرات کے تعاون اور مختلف طریقوں کے ساتھ جمع کی گئی رقوم کے ساتھ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر اسلامی ممالک میں بھی اپنی انسانی خدمات کی بدولت قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں. جماعت کے ذرائع کے مطابق یہ لوگ ہر سال پاکستان کے آفت ذدہ اور پریشان حال علاقوں تھرپارکر، بلوچستان اور کشمیر سمیت دنیا کے دیگر ممالک مثلاً فلسطین، شام، صومالیہ، افغانستان، کشمیر، انڈونیشیا وغیرہ میں ہزاروں کی تعداد سے قربانیاں کرکے وہں کے نادار اور کمزور لوگوں کو عید کی خوشیوں میں شامل کرتے ہیں.
اسی طرح ان کے اندرون اور بیرون ملک بیسیوں فلاحی پراجیکٹس ہیں جن کو یہ جماعت مخیر حضرات کے تعاون ، چندے اور عید قربان کے موقع پر چرمہائے قربانی جمع کرکے یعنی ان طریقوں سے اپنے فلاحی پراجیکٹس کو پایہ تکمیل تک پہنچاتی ہے. اور ان ذریعوں سے فنڈز لینے اور استعمال کرنے پر کوئی قدغن نہیں ہے مگر یہاں بھی بادشاہت آڑے آئی جماعت کو سزا یہ ملی کہ وزارت داخلہ کے جاری کردہ نوٹیفیکشن میں جماعت اور اس کے اداروں کے ناموں کو کالعدم جماعتوں کی لسٹ میں لکھ کر عوام پاکستان کو یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ ان تنظیموں اور گروہوں کو چرمہائے قربانی نہ دیے جائیں کہیں آپ دہشت گردی میں سہولت کار نہ بن جائیں. یہ سزائیں جماعت کو اس لیے دی جا رہی ہیں کہ جماعت نے میاں نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشست ایک سو بیس میں کلثوم نواز کے مقابلے میں اپنے امیدوار قاری یعقوب شیخ کو کھڑا کیا ہے جو بڑی کامیابی کے ساتھ اپنی انتخابی مہم چلارہے ہیں اور لگ رہا ہے کہ وہ نون لیگ کو خاصا ٹف ٹائم دیں گے. یہ بات بادشاہوں کے خاندان کو ناگوار گزری اور انہوں نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کردیے ہیں. مگر شاید ان کو پتا نہیں ہے کہ یہ سزا جماعت کو نہیں بلکہ عوام کو دی جا رہی ہے کہ جب ایمبولینس بوتھز نہیں ہوں گے تو زخمیوں کو کون اٹھائے گا، پیاسوں کو کون پانی پلائے گا، لاشوں کو اٹھا کر ان کے گھروں میں کون پہنچائے گا. خود حکومتی اداروں کا تو یہ حال ہے کہ پنجابی زبان کا محاورہ ہے “اک اونج کوئی نہیں تے دوسرے دی چونج کوئی نہیں”. اگر جماعت چرمہائے قربانی جمع نہیں کر پائے گی تو اس کا نقصان جماعت کو نہیں بلکہ تھرپاکر میں بھوک و پیاس سے بلکتے بچوں کو ہوگا، بلوچستان کے افلاس کے مارے لوگوں کو ہوگا. جہاں جہاں یہ جماعت کام کر رہی تھی وہاں وہاں عوام کو نقصان ہوگا.
میاں صاحب اور ان کے حواری ابھی تک یہی پوچھ رہے ہیں کہ ہمیں کیوں نکالا تو جناب آپ کی ایسی انسانیت دشمن حرکتوں کی وجہ سے نکالا. میاں صاحب اس دن سے ڈر جائیں جب آپ کے خلاف ثبوتوں اور گواہوں میں آپ کے ان دو فیصلوں کی وجہ سے متاثر ہونے والے ہزاروں لاکھوں یتیم اور نادار اور بھوک و پیاس سے بلکتے لگوں کی آہیں اور بددعائیں شامل ہو جائیں گی.
واضح رہے کہ جماعت اور اس کے اداروں کا نام کالعدم جماعتوں میں شامل نہیں ہے بلکہ ملک کی اعلیٰ عدالتوں نے بری کیا ہوا ہے. ہاں ان کا نام واچ لسٹ میں موجود ہے تو تم واچ کرو اگر تو یہ لوگ پاکستان میں کسی قسم کی دہشت گردی میں مولوث ہیں تو وہ ثبوت عدالت میں پیش کرو وگرنہ ان کو کام کرنے دو۔.
Muhammad Abdullah
تحریر: محمد عبداللہ 7885196@gmail.com 03346419973 2 Attachments