پیاری امی جان

Ammi Jaan

Ammi Jaan

تحریر : شاہ بانو میر

کچھ روز قبل پیاری امی جان کا انتقال ہوا
چھٹیوں کی وجہ سے ب۔۔شکل ٹکٹ ملی
ایک سال میں یہ چوتھا چکر ہے
بار بار کی ملاقات سے دل قدرے پرسکون ہے
کہ
وہ اپنے بچوں سے مطمئین اور خوش گئی ہیں
اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے
ان کے تمام گناہوں کو معاف فرما کر
عمر بھر
ان کے بچوں کو دعا اور عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے آمین
بھائی نے زندگی کے قیمتی 5 سال امی جان کے لیے وقف کیے
ایسی خدمت کہ
سب پکار اٹھے اویس قرنی کی یادیں تازہ ہو گئیں
الحمد للہ
والدہ کی جتنی خدمت بھائی نے کی مثال بہت کم ملتی ہے
سب بھائیوں نے ملک سے باہر ہوتے ہوئے اپنا حصہ ڈالا
مگر
سب میں فضیلت والدہ کی ہر آواز پر لبیک کہنے والے اس عظیم فرزند کو
ہر تعزیت کے لیے آنے جانے والے سے ملی
ذکر سب کا مگر اعلان فضیلت کسی ایک کا ہوتا ہے
میری والدہ یوں خاموش ہوں گی اور میں دیکھوں گی پھر زندہ بھی رہوں گی
کبھی یہ سوچنا بھی محال تھا
پھر
قرآن مجید زندگی میں یوں آیا کہ عمربھر کی جاہلانہ ہر سوچ پر ضرب پڑنے لگی
تحقیق شدہ مستند با وزن مؤثر دلائل کے ساتھ علم ملنے لگا
اندر کا کمزور نفس جیسے ہر آیت کی ضرب سے بکھرنے لگا ٹوٹنے لگا
بزرگوں کا معصوم سادہ سا محدود دین
سکڑا ہوا تھا
اب کتابوں کے کھلتے اوراق دین کی وسعت کو بڑہانے اور پھیلانے لگے
شعور نے ہدایت کی دعا رو رو کر مانگی تو
جواب ملا ولا تقنطو
پھر
زہن کی پراگندگی مٹنے لگی
اسلام کے روشن علم نے جہالت کی ہر تاریکی کو جیسے اٹھا کر باہر پھینکنا شروع کیا
تو
زندگی کا نیا باب شروع ہوا
امی جان کا ساکت وجود آج اس علم کی کسوٹی پر پرکھا جانا تھا
کہ
تعلیم سے غم کا مقابلہ کرنا ہے
ہجوم میں کچھ خیر بانٹنی ہے
یا پھر
جہالت سے شور شرابہ ؟
اب سامنے موجود خاموش محترم وجود تقاضہ کر رہا تھا
کیا فیصلہ ہے ؟
نفیس پروقار مظاہرہ جس سے غم خیر میں بدل جائے
الحمد للہ
استازہ کرام کا علم اور محنت جیت گئی

یوں والدہ کے غسل میں شامل ہو ئی
الحمد للہ
دعائیں پڑھ پڑھ کر انہیں سفر آخرت پر روانہ کیا
چیخ و پکار ماتم بین نہ خود کیا نہ ہی کسی اور نے کوشش کی
آج صرف میری ماں کی گھر سے رخصتی نہیں تھی
ایک تاریخ ایک عہد مکمل ہو رہا تھا
بڑی بہن بڑی بہو ہوتے ہوئے سب کی
ماں روانہ ہو رہی تھیں
الحمد للہ وہ اگر ماں تھیں تو خاندان کے بیٹوں بیٹیوں نے ہماری کمی محسوس نہیں ہونے دی
ایسا اخلاص ایسا خاندان ایسے مضبوط رشتے توانائی سے بھرپور اگر کسی کو دیکھنے ہیں تو میرے بہن بھائیوں کو آکر دیکھے
الحمد للہ ہسپتال کے انتہائی نازک مشکل لمحات ہوں یا تدفین کا وقت
وہ اپنےبیٹوں کے کاندھوں پر آخری آرامگاہ تک پہنچیں
گوجرانوالہ کی مسجد مکرم میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں کی کثیر تعداد نے نمازہ جنازہ پڑہی
باہر بیٹے ماں کو اپنے کاندھوں پر احترام سے اٹھائے شہر خاموشاں کی جانب رواں دواں تھے
دوسری جانب ان کی بیٹیوں نے گھر میں ان کے لیے دعاؤں کے قیمتی سلسلے تواتر سے جاری رکھے
سبحان اللہ
رسم قل پر میری پیاری سسٹر نے اور میں نے خود درس دیا
درد سچائی اخلاص سے گندھے الفاظ ن تریاق ثابت ہو رہے تھے
آنسو بہ رہے تھے پتہ چل رہا ہے
کہ
ہدایت کے پاکیزہ پانی کے چھڑکاؤ سے دل کی سخت مٹی گداز ہو رہی ہے
رخصت ہوتے ہوئے
ترجمے والے قرآن اور مستند دعاذں کی کتابیں سیٹ خواتین کو دیے گئے

خوشگوار حیرت ہوئی جب فرسودہ سوال کسی نے نہیں پوچھا
کہ
کس مسلک کا ہے
وجہ یہی سمجھ آئی
پیاس موجود تھی زم زم نہیں تھا
درس کی پکار نے وہ زمزم پلا دیا
جس کے بعد انسان خوب سیر ہو جاتا ہے
انہیں آج احساس ہو گیا کہ
عربی کا قرآن ثواب ہے
سوچ اور عمل کی تبدیلی نہیں ہے
بچنا ہے بچانا ہے تو ترجمہ کے ساتھ قرآن کو تھامنا ہے
کیونکہ
ہمارے زوال سے اب عروج کا واحد حل یہی ہے
خواتین کے بہتے آنسو اولادوں کی تکالیف کے گواہ بنے
گھروں کے تباہ حال نظام کی کہانی سنا رہے تھے
الحمد للہ
مشکور ہوں اپنے محترم استازہ کرام کی
جن کی مثبت تعلیم رہنما بنی اور آج اس بڑے غم کو چیخ و پکار نہیں بننے دیا
بلکہ
غم کو قرآن پاک کے ذکر سے صدقہ جاریہ میں بدل دیا
جو امی جان کے لیے بہترین تحفہ ہے

ورنہ امی جان سے پہلے
بھائی گئے
ڈیڈی جان گئے
اس وقت صرف رونا دھونا تھا
جس کا کچھ فائدہ انہیں نہیں ہوا
الحمد للہ
اس فرقان عظیم قرآن مجید کی بدولت
آج دل پرسکون اور ذہن مطمئین ہے
کہ
وقار سے صبر سے سوچ سمجھ کر حکمت سے مشکل وقت علم کی تقسیم میں گزار کر امی جان کے لیے صدقہ جاریہ بنا دیا
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس قرآن سے جوڑ دے اور ہمارے غم خیر نکالنے کا باعث بنیں آمین
اپنے پیاروں کو صرف آنسو نہ بھیجیں
بلکہ
نیک اعمال کی صورت علم اور عمل صالح بھیجیں
اپنے پیاروں کی نجات کے انعامات کہاں ہیں
کھولیں اپنے عظیم رحیم کریم رب کی کتاب کو
اپنے پیاروں سے پیار کا عملی ثبوت پیش کریں
نسلوں کی خیر اور امت کی بقاء اسی میں ہے
ایسے موقعوں پر ہجوم اکٹھا ہوتا ہے
جانے والا چلا گیا
مگر
جو زندہ ہیں ان کو ساکن ہونے سے پہلے اسلام کی حرارت مل جائے تو سوچیں
ہم اسلام کو قرآن کو شعور سے زندہ کر سکتے ہیں انشاءاللہ
اپنے غم دل میں چھپا کر لوگوں میں خیر بانٹنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیں
اور
فولاد جیسی یہ مضبوطی صرف اس قرآن سے ممکن ہے
آسمان امی جان کی لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
آمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر