آج بحالتِ مجبوری وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف کی عوام سے بارش کے لئے کی جانے والی ا پیل کی بعد ملک کے کئی حصوں میں بار انِ رحمت کا نزول شروع ہو چکا ہے، اَب اِن لمحات میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے آ ج حکومت کی حزبِ اختلاف کی جماعتیں حکمران جماعت اور حکمرانوں سے ناراض ہیں یا آہستہ آہستہ ہورہی ہیں تو اِس سے کوئی حرج نہیں پڑتا ہے اِس لئے کہ آج پریشان حالت حکومت پر قدرت مہ ربان نظرآتی ہے، اَب یہ خود دیکھ لوناکہ جیسے ہی خواجہ آصف نے عوام سے بارش کے لئے دعا کی اپیل کی اور عوام نے بھی وفاقی وزیر کے کہئے پر لبیک کہا اور لگ گئے بارش کے لئے دعا کا اہتمام کرنے میں اور قدرت کو عوام پر رحم آیا اور اُس نے بھی عوام کی بارش کے لئے کی جانے والی دعاؤں کو قبول و مقبول فرمایا اور سب کی مانگی مرادیں مل گئیں مگر ابھی تو فی الحال سندھ و بلوچستان کو چھوڑدو مگر ملک کے دوسرے صوبوں کو دیکھو تو اُن میں بارانِ رحمت کا سلسلہ جاری ہے۔
ہمارے محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ آئندہ کئی روز تک جاری رہنے کابھی امکان ہے ،جہاں حالیہ دِنوں مُلک کے کچھ حصوں میں شروع ہونے والے بارشوں کے سلسلے سے گرمی کا زور ٹوٹے گا تو یقینا بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بے لگام ہوتے گھوڑے کو بھی لگام لگادی جائے گی، یہ تو ٹھیک ہے کہ حکومت مُلک سے بجلی بحران کو کم کرنے اور اِسے بڑی حدتک کنٹرول کرنے میں بُری طرح سے ناکام ہوگئی ہے اگر دیکھا جائے تو یہ وہی گرم ایشو تھا جس پر عوا م نے حکومت کو پچھلے الیکشن میں ووٹ دیئے تھے اور اِسے مسندِ اقتدار پر اپنے کاندھوں پر اُٹھا کر بیٹھا یا تھا مگر آج انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے۔
کہ ہماری موجودہ حکومت اپنے اقتدار کے چودہ ماہ میں بھی مُلک سے بجلی کا بحران اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے سوائے عوام سے بارش کی دُعا کی اپیل کرنے کے کچھ بھی نہ کرسکی ہے، اور آج عوام کے بارش کے لئے دُعا کے پھیلے ہوئے ہاتھ میں رب ِ کائنات نے بارش کے چند قدرے ڈال دیئے ہیں اور زمین پر پانی کے کچھ ڈرم گرا کر حکومت کی بھی لاج رکھ لی ہے تو وہیں عوام کو بھی چین نصیب ہوگیا ہے کہ خالقِ کائنات ابھی اِس سے ناراض نہیں ہے آج اگر قوم متحد ہو کر قومی مفادات میں مُلک و قوم کی بہتری کے لئے کچھ کرے تو یقینا اللہ کی رحمت قوم پر ضرور نازل ہوگی، خواہ حکومت کی جانب سے خواجہ آصف بحالتِ مجبوری دُعا کی اپیل کا کہیں یا علامہ ڈاکٹر طاہر القادری یا عمران خان المعروف مسٹرسونامی مُلک میں انقلاب کے لئے قوم کو متحد کرکے باہر نکلنے کا کہیں اور اپنی اپنی نیک دُعاؤں کے ساتھ قوم کو عیدالفطر کے بعد چودہ اگست کو اسلام آبادکی جانب سونامی مارچ یا انقلاب مارچ کے لئے لے کر چلیں تو اللہ کی فتح ونصرت بھی اِن کے ساتھ ضرور ہو گی، اِس مخمصے میں مبتلا حکومت عوام کویہ زوردے رہی ہے۔
عوام انقلابیوں کے انقلاب اور سونامیوں کے سونامی کو بھی روکنے کے لئے حکومت کے ہمراہ دُعاؤں میں شامل رہے تا کہ بعداَز عید حکومت کے لئے جو پریشانیاں اور مشکلات پیدا ہونے والی ہیں وہ رُک جائیں یا ختم ہوجائیں۔ بہرحال ..! آج جب میں اپنایہ کالم لکھ رہاہوں تو یہ رحمت کے عشرے کا آخری روزہ ہے اور جب آپ میرا یہ کالم پڑھ رہے ہوں گے تو تب بخشش کا عشرہ شروع ہو چکا ہو گا، اور ماہِ مبارکہ رمضان کے آخری دس ایام شروع ہو چکے ہوں گے، اِن ایام میں اللہ کے ہر نیک بندے کی بخشش ہورہی ہو گی اور اِن لمحات میں سب اپنے رب کے سامنے اپنے گناہوں کی بخششوں کی دُعائیں کررہے ہوں گے، تووہیں علامہ ڈاکٹر الطاہرالقادری والے اپنے اِنقلاب کی کامیابی اور عمران خان کے حامی اپنے سونامی مارچ کو بغیر مشتعل ہوئے اور بغیر کسی کو مشتعل کئے کامیابی کے لئے دُعائیں کررہے۔
Ramadan
ہوں گے تو ماہِ رمضان کی اِن مبارک اور قبولیت کی ساعتوں میں حکومت اور حکومتی اراکین بھی اپنی اپنی کُرسیاں بچانے اور اپنے اقتدار کی مدت پوری ہونے کے لئے بھی ربِ کائنات کے حضورگ ڑگڑا کر دعائیں کر رہے ہوں گے، مگر جب سب اپنے اپنے مِشنوں کے لئے دُعائیں کررہے ہوں گے تو ایسے میں اللہ تعالی کی رحمت بھی یہ ضرور دیکھ رہی ہوگی کہ کس کی دُعافوری قبول کرلی جائے اور کس کی دُعاکو اگلے کسی وقت کے لئے سنبھال کر رکھ دیا جائے اور ابھی فی الحال اِس کی دُعاؤں کا کچھ اور نعم البدل دے کر اِسے چلتا کیا جائے مگر مجھے اِس بات کا یقین ہے کہ میرااللہ رب العزت اِس مرتبہ انقلابیوں اور سُونامیوں کی دُعائیں ضرور قبول کرے گااور اِن کی لاج رکھے گا، کیوں کہ ابھی تو اللہ نے حکمرانوں کی بارش کی دُعا قبول فرمالی ہے۔
اِنہیں بتا دیا ہے کہ تم نے چودہ ماہ میں ہر کام اپنے زورِبازو اور اغیار کے ڈکٹیشنز پر کیا تو تمہیں کیا ملا…؟ اگر تم ہر کام اپنے زورِبازو پر کرنے کے بجائے اللہ سے مدد مانگ کر کرتے تو وہ تمہیں ہر میدان اور ہر شعبے میں کامیابیوں اور کامرانیوں سے ضرور ہمکنار کرتا رہتا اور تم اپنے اقتدار کے چودہ پندرہ مہینوں میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ کر اُوجِ ثُریا کی اُن بلندیوں کو پہنچ چکے ہوتے جو پاکستان کی تاریخ میں کسی کے بھی حصے میں نہیں آئیں تھیں مگر افسوس کہ میرے مُلک کے موجودہ حکمرانوں تم نے اللہ پر بھر وسہ کرنے کے بجائے اپنی عقل وہمت اور اپنے زورِبازو اور اپنے آقاؤں (امریکا اور برطانیہ ) کو ہی اہمیت دی اور اپنے اور اُن کے مشوروں پر وہ سب کچھ ہی کرتے رہے جو تمہیں یوں نہیں کرنا چاہئے تھا؟۔
بہرحال.! آج جہاں پاکستان میں موسم گرما ہے اور گرمی بھی اپنا پورا زور دکھا رہی ہے تو سورج بھی جیسے قیامت سے پہلے سو انیزے پر آگیا ہے تو وہیں پاکستانی سیاست کا ماحول بھی لاکھ ڈگری فارن ہائٹ سے زیادہ گرم ہے، اگرچہ اِس پس منظر میں خدشات تو یہی ظاہر کئے جارہے ہیں کہ بعداَز عید حکومت وانقلابیوں اور سونامیوں کے درمیان اسلام آبادمیں زبردست رن شروع ہوگا دھمادھم یا دمادم مست قلندر ہوگا پھر ایسے میں جو جیتے گاوہی سکندر کہ لائے گااور جو پست ہوگا پھر وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گمنامی میں چلا جائے گا مگر ابھی قبل اَزعید سوائے دُعائیں کرنے اور کرانے کے اور تو کچھ ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہاہے کہ یہ جاسکے کہ ابھی سے ہی کچھ ایسا ویسا اور کیسا ہو جائے گا.؟
جس کا الزام سب ایک دوسرے پر دے رہے ہوں گے اور ایک کا ہاتھ دوسرے کے گریبان میں اور دوسرے کا ہاتھ اگلے کے گال پر اور ایک کا ہاتھ ایک کی پیٹ پر پڑر ہا ہو گا اور سب ایک دوسرے کو چیخ چیخ کر یہ کہہ رہے ہوں گے کہ اچھی بھلی یا لولی لنگڑی جمہوریت کے اصل دُشمن تم ہوتم ایسا ویسا کچھ نہ کرتے تو آج پھر آمر کی آمریت ہم پر یوں مُسلط نہ ہوتی..!! اور کرو انقلاب اور سونامی کی باتیں..! لو اَب تمہاری اُوٹ پٹانگ باتوں کی وجہ سے نام نہاداور لولی لنگڑی جمہوریت کی دیوی بھی ہاتھ سے گئی، اچھا ہے کہ ایسا ہو جائے اور جمہوریت کے پجاریوں کو سبق مل جائے۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com