راولپنڈی (جیوڈیسک) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج پرویز اسماعیل جوئیہ نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں اہم گواہ ڈاکٹر مصدق خان کا بیان ریکارڈ کر لیا ان پر وکلائے صفائی نے جرح بھی مکمل کر لی۔
اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں سماعت کے موقع پر ڈاکٹر مصدق نے بیان دیا کہ بینظیر بھٹو کی لاش 5سے 6گھنٹے اسپتال میں رہی، میں نے ڈی آئی جی سعود عزیز کو پوسٹ مارٹم کرانے کا کہا تو انھیں جواب دیا ابھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، کافی دیر بعد دوسری بارکہاتو نفی میں جواب دیا۔
تیسری بار کہنے پر پوسٹ مارٹم کے خلاف ان کا رویہ تلخ ہو گیا پھر میں نے خاموشی اختیار کر لی، سابق وزیر اعظم کے سر کے زخم کی اصل وجہ اور موت کی وجہ پوسٹ مارٹم سے ہی پتہ چل سکتی تھی انھوں نے بتایا قتل کی انکوائری کیلیے آنے والی اقوام متحدہ ٹیم کو بھی یہ بتایا تھا کہ پولیس نے دانستہ طور پر بینظیر بھٹو کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا۔
انسپکٹر اعجاز شاہ نے جرح کے دوران بتایاکہ انھوں نے بینظیر بھٹو قتل کیس کے2 ملزمان رفاقت اور حسنین گل کو ناکہ لگا کر پکڑا تھا، قتل کے دوران استعمال ہونے والے ٹیلی فون سیٹ، ان کی سمیں،اسلحہ اوردیگر سامان بھی برآمدکیا،تمام ملزمان عدالت میں موجود تھے۔
عدالت نے سماعت پیر 16فروری تک ملتوی کرتے ہوئے مزید5 گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔ سرکاری پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے گواہوں کے بیان ریکارڈ کرائے اور بتایا کہ اہم ترین گواہ ڈاکٹر مصدق خان نے اس کیس میں164 اور161 دونوں بیانات کی تصدیق کر دی ہے۔