اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) کیا ڈیجیٹل پاکستان ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے جبکہ ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کے سبب بھارت بنگلہ یش اور بنگلہ دیش کے نوجوان دنیا کے ہر شعبے میں چھائے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے ڈیجیٹل پاکستان وژن کے منصوبے کا افتتاح جمعرات کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران کیا۔ انہوں نے اگست کے مہینے میں وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کو ‘ڈیجیٹل پاکستان‘ کے منصوبے کا ٹاسک سونپا تھا۔
اس منصوبے کی سربراہی تانیہ ایدروس کر رہی ہیں، جو کہ گوگل کمپنی میں سینیئر ایگزیکٹیو کے عہدے سے استعفی دے کر پاکستان آئی ہیں۔ اس سے قبل تانیہ ایدروس گوگل سنگاپور کے ‘نیکسٹ بلین یوزرز پروگرام‘ کی سربراہ رہ چکی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے ‘ڈیجیٹل پاکستان‘ کے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ای گورننس نا گزیز ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے عام آدمی کی زندگی میں آسانی آئے گی جبکہ نوجوانوں اور خواتین کے لیے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو گا۔
اس منصوبے کے تحت پانچ اہم مرحلوں میں کام مکمل کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے نمایاں خد و خال میں شامل ہے کہ ہر پاکستانی کی رسائی انٹرنیٹ تک ممکن بنائی جائے، پائیدار ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا قیام عمل میں لایا جائے اور روزمرہ کے کاموں کو سمارٹ فونز اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے تکمیل تک پہنچایا جائے۔
اس کے علاوہ ای گورنمنٹ کا فروغ۔ حکومتی و دفتری کاموں کو کاغذات کی بجائے ڈیجیٹل طریقے سے کرنے کی اہلیت پیدا کی جائے۔ ڈیجیٹل صلاحیت کے ذریعے روزگار کے مواقع اور نوجوانوں کے لیے نئے اور جدید منصوبوں کا فروغ۔ اس کا اہم پہلو ادائیگیوں کا ڈیجیٹلائز بنانا بھی ہے۔ فری لانسنگ کو مقبول بنا کر لوگوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔ پاکستان کی سات کروڑ سے زائد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے۔ لہذا پاکستان بھی بھارت، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کی طرح ڈیجیٹلائزیشن کو اختیار کر کے ڈیجیٹل اکانومی کے ذریعے انقلاب لانے کا خواہاں ہے۔
اس سلسلے میں تانیہ ایدروس کا ماننا ہے کہ اس منصوبے کے ذریعے ای گورنمنٹ سے حکومتی فیصلوں کو پیپر لیس بنایا جائے گا۔ عوام کو چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے قطاروں میں نہیں لگنا پڑے گا۔ شہری کی شناخت کو ڈیجیٹل طریقے سے استعمال کیا جائے گا۔ نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے اور کاروبار کے لیے سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول دیا جائے گا۔ بینکاری کا نظام بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ یہ پاکستان کے فری لانسرز کے لیے بہت اچھا موقع ہے ۔ سفارش اور رشوت کا کلچر اس طرح کم ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تانیہ ایدروس کا کہنا تھا،”ہم جو کہتے آئے ہیں روٹی کپڑا اور مکان اس کو تبدیل کر کے اب روٹی کپڑا مکان اور انٹرنیٹ کہنا ضروری ہے۔ اب حکومت نے اس کو ہر پاکستانی کا حق سمجھ کر آگے بڑھانا ہے۔ حکومت میں شفافیت کا سب سے آسان طریقہ حکومتی کاموں کو ڈیجیٹلا ئز کرنا ہے۔‘‘
ڈیجیٹلائزیشن نے بنگلہ دیش، بھارت اور انڈونیشیا کی اکانومی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انڈونیشیا میں ایک دہائی قبل ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ای گورننس اور آن لائن ٹیکنالوجی کا آغاز ہوا اور اب ڈیجیٹل اکانومی میں انڈونیشیا کی سرمایہ کاری پانچ ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس سے انڈونیشیا کی معیشت بہت مستحکم ہوئی۔ بنگلہ دیش نے گزشتہ چند برسوں میں اپنی معیشت اور روزمرہ کاموں کو ڈیجیٹلائز کرنے کو خاص اہمیت دی۔ اس کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے فری لانسنگ ایک مقبول پیشے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے، جس سے بنگلہ دیش میں آمدنی کے نئے ذرائع پیدا ہوئے اور روزگار میں اضافہ ہوا۔ اس طرح بنگلہ دیش ابھرتی ہوئی معیشت کا حامل ملک بن گیا۔
انڈویشیا، بھارت اور بنگلہ یش اس وقت دنیا میں آوٹ سورسنگ فراہم کرنے والے بڑے ممالک بن چکے ہیں۔ فری لانسنگ نے بنگلہ دیش کے نوجوانوں کو من پسند منصوبوں کا اختیار اور عالمی منڈی تک رسائی دی۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے تیز رفتار ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے عام لوگوں تک انٹرنیٹ کی فراہمی اور فری لانسنگ کو فروغ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش دنیا کو بڑے پیمانے پر آن لائن لیبر فراہم کرتا ہے اور اسی واسطے ڈیجیٹلائزیش کو فروغ دینے کے سبب بھارت اور بنگلہ دیش کے نوجوان دنیا کے ہر شعبے میں بطور فری لانسرز چھائے ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش نے کم لاگت افرادی قوت کی مدد سے ہر ضلع میں ہائی ٹیک پارک بنائے، جس نے اس ملک کو عالمی آؤٹ سورسنگ مارکیٹ کا ایک اہم کھلاڑی بنا دیا۔ ترقی کی اس رفتار میں بلاشبہ ڈیجیٹئلائزیشن کا اہم کردار ہے۔
ڈیجیٹل پروگرام کے تحت پاکستان نے ای گورننس کی جانب ایک اہم قدم بڑھایا ہے۔ ایک ڈیجیٹل پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں ڈیجیٹلا ئزیشن ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اور ڈیجیٹلائزیشن کاموں میں شفافیت اور تیز رفتاری کا سبب بھی بنتی ہے۔