کورنا وائرس نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ۔ایسا نظر آتا ہے آئندہ دونوں میں ہر جانب موت کا رقص دیکھنے کو ملے گا ،کورنا وائرس چائنا کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا ،جو رفتہ رفتہ دنیا کے 195ممالک میں پھیل گیا۔اس بیماری سے بچاؤ کے حوالے سے اہم بات یہ کہی گئی کہ جیسے اپنی اور اپنے عزیزوں کی زندگی پیاری ہے وہ اپنے اپنے گھروں میں مقید ہو جائیں ۔تاکہ اس وائرس کے حملے سے محفوظ رہیں ۔۔یہ بھی کہا گیا کہ گھروں سے باہرجانے والے ہی اپنے ساتھ وائرس لے کر واپس جا تے ہیں۔لوگوں کو گھروں میں پابند رکھنے کے لئے” لاک ڈاؤن” اور ساتھ ہی کرفیو کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا ۔لیکن حکومت نے اس اقدام سے گریز کیا ۔۔عملاً موت کے خوف سے لوگوں کی اکثریت گھروں میں دبک کربیٹھ گئی ہے جبکہ کچھ منچلے اور خاص طور سے مذہبی ا نتہاء پسند اس بات پر مضر ہیں کہ موت نے تو ایک دن آنا ہے پھر یہ پابندی چہ معنی وارد۔۔؟ سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ چائنا نے پلازمہ کی تبدیلی کے جدید طریقہ ہائے علاج کے ذریعے اپنے ملک میں اس مرض پر قابو پا لیا ہے تو دیگرممالک کیوں بے بس نظر آتے ہیں۔
ایک بات جو باربار کہی جا رہی ہے کہ کوئی بھی شخص” کرنسی نوٹوں”کو گننے کیلئے اپنی انگلی تک منہ کو نہ لگائے کیونکہ اس کے ساتھ موجود جراثیم بھی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتے ہیں ۔گویا”کرونا وائرس”دنیا کی واحد بیماری ہے کہ جس میں کرنسی نوٹو ں کے ساتھ بھی وائرس کی موجودگی کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں ۔لوگوں کو میل ملاقات ، دعا سلام ،مصافحہ ،گلے لگنے سے بھی روکا جا رہا ہے ۔مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی سے بھی روک دیا گیا ۔دیکھا جائے تو وہ تمام اسلامی روایات جن کی ادائیگی پر اسلام نے باربار زور دیا وہ سبھی ادا کرنے سے روکا جا رہا ہے ۔
کورنا ختم ہو گا یا نہیں ۔۔؟ یہ سوال اپنی جگہ اہم لیکن سب سے زیادہ تکلیف دہ گیم یہ ہے جوہم سب کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ مستقبل قریب میں کرنسی نوٹو ں میں وائرس کی موجودگی کے بہانے یہ جواز پیش کیا جائے کہ کرنسی نوٹوں کو ہی ختم کر دیا جائے اور اسکی جگہ ”ڈیجیٹل کرنسی ” کے” دجالی خواب” کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ۔فی زمانہ دنیا کا لین دین کرنسی کے ذریعے ہی کیا جا رہا ہے۔اور اسی کرنسی کی بدولت جہاں انسانی ضروریات پوری ہو رہی ہیں،وہاں پوری دنیا میں”کالادھن ” بھی گردش میں رہتا ہے ۔۔اور یہ پیسہ دہشت گردی اور دیگر خرابیوں کا سبب بنتا ہے ۔اور پاکستان سمیت اکثر ممالک میں زیر گردش کرنسی کے تناسب سے ”ریونیو” بھی حاصل نہیں ہوپاتا۔ ایک وفاقی وزیر چند ماہ پہلے یہ بات کہہ چکے ہیں ہم معیشت کو ”ڈیجیٹل کرنسی ”پر منتقل کرنا چاہتے ہیں ،جو اس بات کی دلیل ہے پاکستان سمیت دینا کے بیشتر ممالک اس” دجالی ایجنڈے” کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں حصے دار ہوں گے ۔
ایک نظر ماضی کی تاریخ پر ڈالی جائے تو ایک بات بالکل عیاں ہوجاتی ہے کہ 60برس پیچھے کرنسی نوٹوں کی بجائے سودا سلف دیکر بدلے میں اپنی ضرورت کی چیزخریدنے کا رواج عام تھا ،دنیا کو یہ بات ماننا پڑے گی ۔کاغذی نوٹوں کی وجہ سے بہت سی خرابیاں جنم لیتی ہیں ۔۔۔اور اس بات کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ دنیا کی معیشت پر قابض ملٹی نیشنل کمپنیاں ہی سارے معاشی نظام کو چلا رہی ہیں اور یہ لوگ وقتی منصوبہ بندی کی بجائے” لانگ ٹرم ”منصوبوں پر کام کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تمام ملٹی نیشل کمپنیوں اور عالمی مالیاتی اداروں پر یہودیوں اور عیسائیوں کا مکمل کنٹرول ہے ۔۔اور ایسا نظر آتا ہے کہ” کورنا وائرس”کی آڑمیں یہ لوگ ساری دنیا کو ”ڈیجیٹل کرنسی ” پر منتقل کرنے کے ایک بڑے منصوے کو پروان چڑھا رہے ہیں ۔۔۔اس منصوبے کا اہم نکتہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں خاص طور سے پاکستان میں کاغذی کرنسی ختم کرکے ”ڈیجیٹل کرنسی ”کو فروغ دیا جائے ۔۔اس اقدام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ کسی بھی انسان کے پاس کوئی کرنسی نہیں ہو گی ، اس کی ساری دولت بنکوں یا ان کے موبائل اکاؤئٹس میں ہو گی ۔
۔۔وہ ہر قسم کی خریدوفروخت اسی ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے کر سکے گا ۔گویا اعداد وشمار کی صورت میں اس کے پاس اپنے اکاؤنٹ میں ہی رقم ہو گی ۔۔اور وہ اپنی مرضی سے محدود سطح تک ہی اسے خرچ کر پائے گا۔ آنے والے وقت میں5جی قسم کی جدیدموبائل ونیٹ سروسزکے ذریعے لوگوںکی نقل وحرکت کی ”مانیٹرنگ ”کا ایک ایسا خودکار نظام متعارف کروایا جائے گا ،جس کی بدولت لوگوں کی روزمرہ زندگی کی ”پرائیویسی ”کاجنازہ نکالا جاسکے گا۔۔۔باالفاظ دیگر دنیا بھر کے انسان اس” ڈیجیٹل کرنسی” کی بدولت یہودو نصاریٰ کے ”معاشی غلام” بن کر رہ جائیں گے ۔۔ایسا نظر آتا ہے کہ کورنا وائرس کو بھی اسی مقصد کے تحت پھیلایا گیا ہے تاکہ اس کا جواز پیش کرکے پاکستان سمیت ہر ملک میں کاغذی کرنسی کو ممنوع کروادیاجائے ۔اس لئے ہمیں اس خطرے سے آگاہی حاصل ہونا چاہئے کہ انسانوں کا مستقبل کس طرف جا رہا ہے ۔اُمید ہے کہ آئندہ دنوں میں کرونا وائرس پر قابو پا لیا جائے گا ۔اور ملٹی نیشنل کمپنیاں اس مرض کی تشخیص اور علاج کیلئے مشینری اور مطلوبہ کِٹس کی فروخت کا سلسلہ شروع کر دیں گی اور یوںان کمپنیوں کا کاروبار پھلے پھولے گا ۔
گو کہ اس مرض نے مسلم اور غیر مسلم دونوں کو ہی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ اور اس کا علاج تلاش کرنے کیلئے تحقیق و تجربات ہو رہے ہیں ۔ایک روسی سائنسدا ن کا کہنا ہے کہ دن میں دو تین بار ادرک چبانے سے اور ادرک اور ہلدی سے بنے ہوئے مشروب کے صبح سویرے استعمال سے بھی اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ چائنا نے کورنا وائرس سے نجات کیلئے” پلازمہ کی تبدیلی ”کے جدید طریقہ علاج سے استفادہ کرکے ووہان سمیت چائنا بھر میں اس مرض سے چھٹکارا پا لیاہے ۔جبکہ حکومت پاکستان اس طریقہ علاج کے ذریعے اس مرض سے نجات پانے کیلئے ابھی تک گریزاں ہے ۔ایک بات جو ہمیں اچھے سے ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ گذشتہ چند برسوں میں ہم میں سے اکثریت نے ڈاکٹر صاحبان کے نسخوں پر یا ازخود علاج کے اصول پر اپنے جسموں میں اس قدر اینٹی بائیوٹک ادویات اتار لی ہیں کہ جن کی بدولت ہمارے جسم کے اندر مدافعتی نظام کمزور ہو کر رہ گیا ہے اور اس خرابی کے سبب کورنا ہو یاکوئی اوروائرس، کسی بھی مرض کے جراثیم ہمارے جسم میں باآسانی داخل ہو کر ہماری موت کا سبب بن رہے ہیں ۔
”بروفین” سمیت دردوں کیلئے استعمال ہونے والی دیگر ادویات میں نشہ آور اشیاء شامل ہو تی ہے ،اس لئے یہ سب انسان کے گردوں ،پھیپھڑوں اورمدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی جانتی ہیں کہ انہوں نے انسانوں کو اب تک جوجو انٹی بائیوٹک ادویات علاج کی غرض سے دی ہیں اس کے مابعد اثرات کیا ہیں اور آئندہ کون کون سی بیماریاں انسانوں کو لاحق ہوںگی ۔کورنا سے ہونے والی ہلاکتوں کا بنیادی سبب بھی یہی عوامل ہیں کہ ہماری قوت مدافعت کمزور ہو چکی ہے ۔مصنوعی اور کیمیکل زدہ خوراک بھی ہمارے مدافعتی نظام کوبُری طرح تباہ کر رہی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ادویات کے استعمال میں ان تمام عوامل کا ادراک کریں۔اور بلاضرورت ازخود اپنے علاج سے پرہیز کی عادت اپنائیں۔
Syed Arif Saeed Bukhari
تحریر : سید عارف سعید بخاری Email:arifsaeedbukhari@gmail.com