واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض مسلمان ملکوں کے باشندوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کے پر اعتراض کرنے والے امریکی سفیروں کو امریکی انتظامیہ نے تاکید کی وہ احکامات پرعمل درآمد یقینی بنائیں ورنہ انہیں ملازمت سے ہٹا دیا جائے گا۔
حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ساتھ مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر 90 روز کے لیے پابندی عاید کی تھی جس پران ملکوں کے متعدد سفارت کاروں نے حکومتی فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے مسلمان ممالک کے شہریوں کو امریکی وزیروں کے اجرا پرپابندی کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے صدر ٹرمپ اور نئی امریکی انتظامیہ کو احتجاجی مراسلے ارسال کیے ہیں جن میں مسلمان باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کو نامناسب قرار دیا گیا ہے۔
سفارت کاروں کے احتجاج اور مخالفت کے بعد صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مخالفت کرنے والے سفارت کاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ احکامات پر عمل درآمد کریں ورنہ انہیں ملازمت سے ہٹانے میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔
وائیٹ ہاؤس کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ غیرملکی باشندوں کے امریکا میں داخلے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر بعض سفارت کاروں کی مخالفت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ حکومت کی طرف سے سفارت کاروں کو تنبیہ کے بعد کوئی احتجاجی یادداشت نہیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کو سفارت کاروں کی جانب سے اپنی مختلف آراء پر مبنی مراسلوں کی ترسیل معمول کا حصہ ہے۔ سفارت کار حکومت کے فیصلہ سازوں کے بعض اقدامات اور فیصلوں کی مخالفت میں اپنی رائے ظاہر کرتے رہتے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کی جانب سے ایسی مجموعی احتجاجی یاداشت نہیں ملی جس پرایگزیکٹو آرڈر کی مخالفت میں دستخط کیے گئے ہوں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بعض مسلمان ملکوں کے باشندوں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ ہم غیرملکی دہشت گردوں کے امریکا میں داخل ہونے کی راہ روک رہے ہیں۔
سفارت کاروں کے احتجاجی مراسلوں کے رد عمل میں وائیٹ ہاؤس نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن سفارت کاروں نے احتجاجی مراسلے پر دستخط کیے ہیں انہیں متنبہ کیاگیا ہے کہ وہ حکومتی احکامات پرعمل درآمد یقینی بنائیں ورنہ انہیں ملازمت سے ہٹا دیا جائے گا۔
وائیٹ ہاؤس کے ترجمان شون سپائسر کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کےاحتجاجی مراسلے کو مبالغہ آرائی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ سفارت کاروں کو صدر کے احکامات پر ہرصورت میں عمل درآمد کرانا ہوگا ورنہ انہیں نوکری سے ہٹایاجاسکتا ہے۔ ریاست واشنگٹن کا عدالت جانے کا اعلان
درایں اثناء صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ملکوں کے باشندوں کو امریکا میں داخلے ہونے سے روکنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے واشنگٹن ریاست نے وفاقی عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔
ریاست واشنگٹن کے پراسیکیوٹر پوپ فیرگوسن نے کل سوموار کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ سات مسلمان اکثریتی ملکوں کے باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو فیڈرل کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
واشنگٹن پہلی امریکی ریاست ہے جس کی حکومت نے صدر کے غیرملکی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فیروگوسن نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں’امازون‘ اور ’ایکسپیڈٰیا‘ ان کے فیصلے کی حمایت کریں گی۔
ریاست واشنگٹن کے گورنر جیے انسلی نے کہا کہ بعض مسلمان ملکوں کے باشندوں کی امریکا میں داخلے پرپابندی خود امریکیوں کی توہین ہے اور ہمیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پرعمل درآمد کی راہ روکنا ہے۔