کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مختلف مسالک اور مکتبہ فکر کے افراد رہتے ہیں، جن کی عقیدتیں اور نظریات کہیں نہ کہیں ایک دوسرے سے جدا ہیں، یہ بات نا قابل عمل ہے کہ صوبے بھر یا ملک بھر میں سرکاری سطح پر لکھا ہوا ایک ہی خطبہ پڑھا جائے، اس طرح سے لوگوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی گھنائونی سازش کی جا رہی ہے، مذہبی طور کوئی بھی شخص اس بات کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
وہ لوگ جنہوں نے کبھی مسجد کا راستہ نہیں دیکھا، نماز ادا نہیں کی، سورت اخلاص نہیں کہہ سکتے اور اب ایسے لوگ کہتے ہیں کہ وہ صوبے بھر میں سرکاری خطبہ نافذالعمل کرینگے، ایسی کسی بھی نازیبہ حرکت کا مطلب مذہبی جماعتوں کی یلغار کو چھیڑنے کے مترادف ہوگا، قائم علی شاہ کو چاہیے کہ برائے مہربانی سندھ بھر میں سرکاری سطح پر چلنے والے کنجر خانے، شراب کے اڈے، عورتوں کی خرید و فروخت اور وڈیروں کے ہاتھوں ونی اور کارو کاری کے جرائم کو رکوانے کے لئے کوشش کریں، یا پھر سندھ کے نوے فیصد کرپٹ اراکین اسمبلی کا قبلہ درست کروائیں، ایسی باتیں نہ کی جائیں کہ ایک امن پسند مسلمان بھی سراپا احتجاج بن کر سامنے آجائے، مذہبی معاملات میں بے جا دخل اندازی کی جا رہی ہے۔
ہر روز نئے نئے قوانین زیر بحث لئے جا رہے ہیں، ملکی حالات اور خیبر پختونخواہ کی صورتحال کے حوالے سے جے یو پی خیبر پختونخواہ کے رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ وزیر اعظم لبرل پاکستان کی باتیں کر رہے ہیں اور زرداری صاحب سرکاری خطبے کی بات کر رہے ہیں، یہاں کوئی کمال اتاترک نہیں پیدا ہوا ہے اور نہ ہم اسلامی نظریئے کے دفاع سے پیچھے ہٹے ہیں، مذہب کے معاملے میں وفاقی وزراء سے لے کر عام سرکاری آدمی تک اپنی حد میں رہے۔
حکومتی خطبے کی باتیں کرنے والوںکے منہ سے مغربی شراب کی بو آتی ہے، گندگی کے ڈھیر میں زندگی گزارنے والے اسلامی شعائر کے خلاف زبان درازی سے باز آجائیں، کیا اب جمعہ کا خطبہ قائم علی شاہ لکھیں گے یا بلاول سے اذان کہلوائی جائے گیسولہ سالہ لڑکی کے نکاح کے خلاف بل پیش کرنے والے اسلام آباد اور لاہوں کی سرکاری عمارتوں میں سولہ سالہ لڑکی کی خرید و فروخت کو رکوانے کے لئے تحریک پیش کریں،حیرت کی بات ہے کہ ملک میں بد امنی، جسم فروشی، جوے کے اڈے، اور شراب خانوں کے خلاف کوئی نہیں کہتا اور مذہب کے خلاف ہر سیکولر شدت پسند زہر اگلنا شروع کردیتا ہے۔
جمعیت علماء پاکستان کسی بھی صورت ایسی بات قبول نہیں کرے گی، ہم ہر سطح پر ایسے غیر اسلامی قوانین کے نفاذ کا مقابلہ کرینگے اور ایوان میں قادیانی بھیر یوں کو نکال باہر کرینگے۔