تحریر : انجم صحرائی ابھی میں نے نوالہ توڑا ہی تھا کہ ٹی وی چینل پر خبروں کے چھ بجے کے نیوز بلیٹن کا آ غاز جس خبر سے ہوا قہ کچھ یوں تھی۔ ” لاہور میں نابینا افراد پر پولیس تشدد، نابینا افراد معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر سر کاری ملازمتوں میں معذور کوٹہ نہ ملنے کے بارے احتجاج کر رہے تھے۔
نابینا افراد نے لاہور پریس کلب سے مال روڈ پر جانے کی کوشش کی تو پو لیس نے انہیں رو کتے ہو ئے تشدد کیا ” پنجاب پو لیس کے گھبرو نو جوان بھلا یہ کیسے برداشت کر سکتے تھے کہ ان کے ہو تے ہو ئے کو ئی بینا ہو یا نا بینا ان کی سر کار کو ڈسٹرب کرے سو وہی ہوا جو ایسے میں ہو تا ہے تھپڑ دھکے اور ڈنڈے ۔ شکر ہے کہ پو لیس میں کو ئی گلو بٹ نہیں تھا ور نہ وہ ” سفید چھڑ یوں ” کا قیمہ بنا کر رقص کر رہا ہو تا اوراس بہا دری پر مو قع پر مو جودصاحب بہا در اسے گلے لگا کر تھپکیاںں دے رہے ہو تے ۔ میں ان نا بینا ئوں سے بھلا کیا یکجہتی کر سکتا ہوں ہمد ردی اور یکجہتی کے کو ئی الفاظ نہیں ہیں میرے پاس ۔ سوا ئے اس کے کہ دیکھیں نا جی کہ جو نہی اس واقعہ کی خبر اپنے خادم اعلی کو ملی انہوں نے اس واقعہ کی پر ور مذ مت کر تے ہو ئے ایک انکوا ئری ٹیم تشکیل دے دی ہے جو اس وا قعہ کی صاف اور شفاف تحقیقات کر کے واقعہ کی مفصل رپورٹ بہت جلد خادم اعلی کو پیش کرے گی۔ رپورٹ کی روشنی میںواقعہ کے ذمہ داران کو عبرت کا نشان بنا دیا جا ئے گا اور ہاں آپ سب اند ھوں کو دھکے دینے والے اور تشدد کر نے والے پو لیس ملاز میں جن میں کا نسٹیبل اور اے ایس آئی شا مل ہیں انہیں تو فی الفور پہلے ہی معطل کر دیا گیا ہے اور یہ بھی آپ کے لئے اعزاز کی بات ہے کہ معطلی کے آ ر ڈر ڈی آ ئی جی آ پریشنز نے جا ری کئے ہیں لیکن آپ کو بھی تو پتہ ہو نا چا ہئیے تھا کہ ہم نے مال روڈ جیسی سڑک پر احتجاج تو ہم نے کب کا بند کیا ہوا ہے اور پھر زور آور جو کریں وہ تو کریں بھلا اب آپ بھی میرا مطلب یہ کہ آپ کو تو پہلے ہی کچھ نظر نہیں آتا آپ بھی شر یفا نہ انداز میں کچھ ما نگنے کے بجا ئے سیا سی شور شرا با کریں یہ تو کو ئی بات نہ ہو ئی نا۔ ہماری حکو مت سپیشل افراد کو یکساں حقوق دینے پہ یقین رکھتی ہے دیکھ لیں اب بھی مال روڈ پر بیسیوں آپ جیسے اند ھے لو لے لنگڑے لوگ ہا تھ پھیلا ئے شر فا کے آ گے پیچھے بھاگ بھاگ کر انہیں تنگ کر تے ہیں بھیک ما نگتے ہیں ہم نے انہیں کبھی نہیں رو کا لیکن اگر کو ئی معذور ہو کے حکو مت کو بلیک میل کرے ، سیا ست کرے ، نعرے لگا کر ہما ری حکو مت کو آ نکھیں دکھا ئے تو پھر یہی کچھ ہو تا ہے۔
ابھی تو آپ اللہ کا شکر ادا کریں آپ بچ گئے ہما ری جیالی پو لیس کے بہا دروں نے آپ کے سا تھ کیا ہی کچھ نہیں ۔ما ڈل ٹا ئون والا واقعہ یاد ہے نا آپ کو ۔ اور ہاں یہ بھی سنو معذوروں کا کو ٹہ حکو مت نے پہلے ہی دگنا کر رکھا ہے ۔ خبر بنا لی ہے رو لا شو لا پا کے ، معذوروں کا عالمی دن بھی منا لیا ہے آپ نے ۔۔ اور بس کیا چا ئیے تمہیں تھوڑا ہے ۔۔ہن گھر جا ئو یہی وہ الفا ظ ہیں میرے پا س جن سے میں اپنے ان من کے بینا دو ستوں سے اظہار یکجہتی کر سکتا ہوں ۔ اور شا ئد ان الفاط کے علا وہ کو ئی اور لفظ ہیں بھی نہیں جن سے ان کی اشک شو ئی کی جا سکے ۔ ابھی گذ شتہ دنوں نا بینا ئوں کی مقا می تنظیم وا ئس آف بلا ئینڈ کے ایک فنکشن میں میری ملا قات قا ضی نو ید ممتا ز ہو ئی ۔ یہ نو جوان یو نا ئیٹد ریلیف فا ئونڈیشن نا می ایک تنظیم چلا رہے ہیں خود بھی نا بینا ہیں اور ان کی وا ئف بھی آ نکھوں کی رو شنی سے محروم مگر دونوں بڑے پر عزم ۔ انہوں نے کتاب “وادی بصیرت “بھی پیش کی جو انہوں نے مرتب کی تھی . “نوید ممتاز ایک میگزین بھی شا ئع کرتے ہیں۔
Blind People Protest
تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے نوید ممتاز کی مانگ بھی یہی تھی کہ خدارا ہمیں بھیک دینے کی بجا ئے ہم سپیشل افراد کو با عزت روز گار دیا جا ئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہیلن کیلر ،سکند اعظم ،امیر تیمور لنگ ،جو لیس سیزر اور جان ایف کنیڈی سمیت بہت سے نا مور لو گوں نے آ نکھوں کی بینا ئی کھو نے کے بعد بھی کا ر ہا ئے نما یاں انجام دئیے ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ان پا کستانی ما ہرین تعلیم اور مصنفین کا ذ کر بھی کیا جنہوں نے اپنی صلا حیتوں سے نہ صرف اپنا بلکہ اپنے ملک کا نام بھی رو شن کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پا کستا نی معذوروں اور نا بینا ئوں کو مواقع ملیں تو ان کی صلا حیتیں اور ٹیلنٹ بھی کسی سے کم نہیں ۔۔ دنیا بھر میںانٹر نیشل ڈے آف پر سن ود ڈس ایبلڈ (International Day of Persons with Disabilities ) ہر سال 3 دسمبر کو منا یا جا تا ہے ۔ اقوام متحدہ کی جا نب سے معذوروں کا عا لمی دن1992 سے منا یا جا رہا ہے اس دن کے منا نے کا مقصدمعذور افراد کے حقو ق، وقار اور مسا ئل کے حوالے سے سما جی و معا شر تی سطح پر شعورو آ گہی دینا ہے تا کہسیا سی ، سما جی ، معا شر تی اور اقتصا دی غر ض زند گی کے ہر پہلو پر معذور افراد کو متحرک کیا جا سکے ۔اقوام متحدہ کی جا نب سے ہر سال معذوروں کا عالمی دن ایک نئے آ ئیڈیا ، ویژن اور مو ضو عات کے تحت منا یا جا تا ہے ۔اقوام متحدہ کے تحت منا ئے گئے عالمی دنوں کے مو ضو عات کی تفصیل کچھ یوں ہے۔۔
2000: “Making information technologies work for all” 2001: “Full participation and equality: The call for new approaches to assess progress and evaluate outcome” 2002: “Independent Living and Sustainable Livelihoods” 2003: “A Voice of our Own” 2004: “Nothing About Us Without Us” 2005: “Rights of Persons with Disabilities: Action in Development” 2006: “E-Accessibility” 2007: “Decent Work for Persons with Disabilities” 2008: “Convention on the Rights of Persons with Disabilities: Dignity and justice for all of us” 2009: “Making the MDGs Inclusive: Empowerment of persons with disabilities and their communities around the world” 2010: “Keeping the promise: Mainstreaming disability in the Millennium Development Goals towards 2015 and beyond” [4] 2011: “Together for a better world for all: Including persons with disabilities in development”[5] 2012: “Removing barriers to create an inclusive and accessible society for all”[6][7] 2013: “Break Barriers, Open Doors: for an inclusive society and development for all”[8] 2014: “Sustainable development: The promise of technology”[9] امسال اقوام متحدہ کی طرف سے معذوروں کے عالمی دن کی منا سبت سے جو مو ضوع تجویز کی گیا ہے وہ ہے۔۔ (“Sustainable development: The promise of technology”)
یعنی 2014″ : پا ئیدار ترقی اور ٹیکنا لو جی کا وعدہ ” 3 دسمبر کو پو ری دنیا کی طرح پا کستان میں بھی معذوروں کا عا لمی دن اقوام متحدہ کے اسی ویژن کے تحت منا یا گیا۔ یقینا اسلام آباد سمیت لا ہور کرا چی اور پشا ور میں حکو متی سطح پر بھی معذوروں کے عا لمی دن کے حوالے سے اور اقوام متحدہ کی طرف سے دئیے گئے اس مو ضوع پر کچھ تقر یبات بھی منعقد ہو ئی ہوں گی اور ان تقر یبات میں سرکاری اور غیر سر کاری فلا سفر اور توپ قسم کے دا نشوروں نے خطا با ت بھی کئے ہوں گے اور ان وی وی آئی پی مہما نوں نے چندمہا وی وی آ ئی پی معذور افراد کو گلد ستے شیلڈ اور تحا ئف بھی پیش کئے ہوں گے مگر یہ بھی ایک المناک سچا ئی ہے کہ آج کے دن جب پو ری دنیا کے مہذب لوگ معذوروں کے سا تھ اپنے انسا نی رشتوں ، محبتوں اور عقید توں کو لا زوال بنا رہی تھی عین اسی وقت لا ہور کی مال روڈ پر پنجاب پو لیس نے حق ما نگتے معذروں اور نا بینا ئوں پر جو پھول نچھا ور کئے وہ بھی تا ریخ کا ایسا سیاہ باب ہے جو صد یوں یاد رکھا جائے گا اے کا ش ہم جان پا تے کہ ہم کیسی یا دیں رقم کر رہے ہیں اقتدار کے دن تو کھو جا تے ہیں مگر حکمرا نوں کی حکمرا نی تا ریخ کبھی نہیں بھولتی۔۔