نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس، ترکی اور ایران کے زیر اہتمام قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں آیندہ ہفتے ہونے والی شام امن بات چیت کی حمایت کردی ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ اس سے آیندہ جنیوا امن مذاکرات پر کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔
سلامتی کونسل کے موجودہ صدر اور سویڈن کے اقوام متحدہ میں سفیر اولف سکوج نے ہفتے کے روز ایک بیان میں اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ آستانہ بات چیت شامی بحران کے حل کی نئی راہ ہوسکتی ہے۔ البتہ انھوں نے واضح کیا ہے کہ یہ بات چیت جنیوا میں ہونے والے امن مذاکرات سے قبل ایک اہم قدم ہے۔
انھوں نے یہ بیان سلامتی کونسل کے پندرہ رکن ممالک کے سفیروں کی تائید سے جاری کیا ہے اور ان میں روس بھی شامل ہے جو آستانہ مذاکرات کی سب سے زیادہ وکالت کررہا ہے اور وہی ان کا میزبان بھی ہوگا۔
تاہم مغربی طاقتوں نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ آستانہ مذاکرات شام میں گذشتہ چھے سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کوششوں کے ضمن میں ایک مختلف راستہ ہوسکتے ہیں۔ وہ شامی تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے تحت مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شامی حزب اختلاف کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی نے ان مذاکرات کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ اجلاس جنیوا میں سیاسی مذاکرات کے آیندہ دور کی بحالی کا نقطہ آغاز ہوگا۔اس نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اجلاس سے جنگ بندی کو بھی تقویت ملے گی۔
ایچ این سی نے آستانہ بات چیت کو جنیوا میں ہونے والے سیاسی مذاکرات کے آیندہ دور کا ابتدائی قدم قرار دیا ہے۔