پراسرار بیماری: سورج کے ساتھ طلوع اور غروب ہونے والے بچے

Children

Children

کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ کے قریبی علاقے میاں غنڈی کے رہائشی تین بچے سورج کی روشنی میں نارمل نظر آتے ہیں لیکن سورج ڈوبتے ہی جسم حرکت کرنا بند کر دیتا ہے اور ادھ موئے ہو جاتے ہیں۔ بدقسمت خاندان کے سربراہ ہاشم کو روشنی نکلنے پر خوش ہوتے اور اندھیرے میں غم مناتے برسوں بیت گئے۔

پہاڑوں میں گھرے علاقے میاں غنڈی میں سورج نکلتا ہے تو شعیب اور رشید کے نڈھال جسم حرکت کرنا شروع کر دیتے ہیں جیسے روشنی ان دونوں کے جسموں میں روح پھونک دیتی ہے۔ دونوں بچے مویشی چراتے اور کبھی پتھریلی زمین پر کرکٹ کھیل کر وقت گزارتے ہیں۔

بظاہر نارمل دکھائی دینے والے ان بچوں کو ایسی بیماری ہے جس کے اثرات نظر آتے ہیں لیکن تشخیص نہیں ہو پاتی۔ شعیب اور رشید نارمل بچوں کی طرح مدرسے جاتے ہیں اور انھیں قران پاک کئی سورتیں بھی ازبر ہیں۔ دونوں سبق دہرانے کے بعد غروب آفتاب کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے۔

ان کے رونگٹے کھڑے ہونے لگتے ہیں اور جسم ڈھلتا جاتا ہے۔ ان سے بیٹھنا مشکل ہوتا ہے تو سہارا دے کر سنبھالنا پڑتا ہے پھر سورج ڈھلتے ہی جسم بھی ڈھل جاتا ہے۔ شعیب اور رشید کا چھوٹا بھائی الیاس بھی بے حال ہو جاتا ہے۔

محنت کش ہاشم بچوں کا علاج کرا کے تھک چکا ہے لیکن ڈاکٹر اب تک مرض کی تشخیص ہی نہیں کر سکے ہیں۔ غریب باپ کسی سے کچھ نہیں چاہتا البتہ بچوں کے علاج کی خاطر حکومت کی طرف دیکھ رہا ہے۔