کراچی (جیوڈیسک) سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے افراد کا مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتا، کیونکہ سندھ پہلے ہی افغان مہاجرین، آئی ڈی پیز اور بیس لاکھ سے زائد ‘اجنبیوں’ کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
جمعے کو ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی تجارتی نمائش ‘مائی کراچیاوئسس آف ہارمنی’ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ حکومتِ سندھ نے نقل مکانی کرنے والے افراد کو سندھ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سندھ کی سرحدیں سیل کردیں ہیں اس کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر مقامات سے صوبے میں داخل ہونے والے افراد کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ انہی اقدامات کی بدولت سندھ میں آئی ڈی پیز کے بھیس میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 15 مبینہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے کہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو سندہ میں خوش آمدید کہے گی اور حکومت کو صرف ان افراد کے داخلے پر پابندی لگانی چاہیے جن کے عسکریت پسندوں سے روابط ہیں۔
اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری یونس بونیری نے کہا ہے کہ حکومت کو ان بے گھر ہونے والے افراد کے سندھ میں داخلے پر پابندی نہیں لگانی چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان کے لوگ بہت امن پسند ہیں، لیکن وہ شدت پسند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بن گئے تھے۔یونس بونیری نے کہا کہ اے این پی آپریشن سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے ان افراد کی بھرپور مدد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی کو روزانہ عسکریت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، لیکن ہم آئی ڈی پیز کی مدد جاری رکھیں گے۔ یونس بونیری کے مطابق یہ آپریشن سوات آپریشن کی طرح نہیں ہے، جس میں بہت کثیر تعداد میں افراد نے نقل مکانی کی تھی۔ ان کے خیال میں اس آپریشن کے نتیجے میں بہت کم لوگ کراچی آئیں گے اور حکومت کے لیے ان کی جانچ پڑتال کرنا کچھ بہت زیادہ مشکل نہیں ہے۔