کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) الیکشن کمیشن نے نااہلی کیس میں فیصل واوڈا اور ان کے وکیل کی غیر حاضری پر یکطرفہ فیصلہ دینے کا عندیہ دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا غیر حاضر رہے جب کہ ان کی جانب سے کوئی وکیل بھی پیش نہیں ہوا۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر فیصل واوڈا کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا تو یکطرفہ کارروائی کی جائے گی۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ فیصل واوڈا کی جانب سے 2 جون کو کیس خارج کرنے کی درخواست کی گئی تھی مگر اس حوالے سے درخواست گزاروں نے کوئی جواب جمع نہیں کرایا۔
درخواست گزار نے جواب دیا کہ گزشتہ سماعت پر فیصل واوڈا کی درخواست کی کاپی نہیں دی گئی اس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ کو وقت دیتے ہیں، آئندہ سماعت پر جواب جمع کرائیں۔
بعدازاں چیف الیکشن کمشنر نے جواب طلب کرتے ہوئے فیصل واوڈ کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت 10 اگست تک ملتوی کردی۔
فیصل واوڈا نے عام انتخابات میں این اے 249 سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔
رواں سال جنوری میں جنگ اور دی نیوز کے صحافی فخر درانی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ فیصل واوڈا نے کا عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت دہری شہریت کو چھپایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جس وقت وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے 2018ء کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ امریکی شہری تھے اور یہ کہ ان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرایا جانے والا حلف نامہ جعلی تھا کہ ان کے پاس غیر ملکی شہریت نہیں ہے۔
11؍ جون 2018ء کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت وہ امریکی شہری تھے۔ کاغذات کی اسکروٹنی کے وقت بھی ان کی امریکی شہریت برقرار تھی۔