اب بھی موقعہ ہےغیر سیاسی لوگ، سیاست سے تائب ہو کر اپنی اپنی فیلڈ پر توجہ دیں۔ اس ملک میں سیمی مارشل لائ حکومت چلانا اب ختم ہو جانا چاہئے۔کیونکہ اس سے ملک کا وقار مسلسل مجروح ہوتا ہے۔اس وقت ملک تاریخ کی انتہائی معاشی بدحالی کے دور سے گذر رہا ہے۔ایسے لوگوں کو وقتی فائدہ کے بعد سوائے رسوائی کے کچھ ہاتھ نہیں آتا ہے۔جن کویہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہ اس ملک میں اسلامی سوچ کے خاتمہ کا ایجنڈا غیرت مندعاشقانِ رسول کبھی بھی پورا نہیں کرنے دیں گے۔
عدالتِ عظمیٰ نےناصرف آرمی چیف بلکہ نااہل حکمرانو کی بھی اس وقت عزت بچالی ہے۔اب بھی موقعہ ہے کہ ایسےشہسواراپنی راہ اختیار کریں۔اس ضمن میں شاعر مشرق ایک صدی پہلےہی کہہ گئے ہیں،اے طائرلاہوتی اُس رزق سےموت اچھی،جس رزق سےآتی ہوپروازمیں کوتاہی،ایک اہم بات یہ بھی ہےنااہلوں کوکندھا پیش کرنا رسوائی کے سواکچھ نہیں دے گا!
موجودہ حکمرانوں کو نا تو ملک کی عزت و توقیر کا خیال ہے اور نہ ہی اپنی حیثیت کا۔ ۔ہمارے وزیرِاعظم نے بے شمار جھوٹ بول کر یوٹرن پرفخرکا کھل کراظہاربھی کیا۔ اس ڈھٹائی میں بھی کوئی ان کاثانی نہیں ہے۔عام خیال یہ ہے کہ جنرل قمرجاویدباجوہ نے15ماہ گرتی ہوئی دیواروں
کوعملی سہارا دیئے رکھااورخودبڑھ کرنیازی کی گرتی ہوئی ساکھ کوساری دنیا میں سہارا بھی دیا۔جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کا معاملہ جب عدالت میں آیاتواقتدارکے ایوانوں پرلرزہ طاری ہوگیا تھا۔مگرعدالتِ عظمیٰ نے حکومت کے غیرقانونی عمل کوقانون کے دائرے میں لانے کاحکم دیاتونااہلوں کی سٹی گُم ہوگئی۔
دورانِ سماعت اس ٹولے کی قابلیت ساری دنیا کے سامنے کھل کرآئی،تین دنوں تین غلطیوں پرڈرفٹ پیش کئے گئےجن سے حکومتی نا اہلی کھک سامنے آگئی۔ ۔تو وزیراعظم اوران کے حمائتی لگے پھراول فول بکنے۔کہا گیا کہ ملک میں موجودمافیہ کے لئے مایوسی کا دن ہے؟مافیہ کی وزیرِاعظم وضاحت کریں۔
یہ بھی کہا گیا کہ جنرل باجوہ کی ملازمت 6 ماہ بعد ختم نہیں ہوگی؟حکومتی بیان سے بھی واضح ہوتا ہے جنرل باجوہ کے کندھوں پرحکومت چلائی جا رہی ہے۔جو ان کی حکومت اور کابینہ کی نا اہلی کا کھلا ثبوت ہے۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نےسکھر کے جلسہ میں دو ٹوک الفاط میں کہا ہے کہ یقین دہانیاں پوری ہو رہی ہیں۔ حکومتی نااہلی سے آرمی چیف کو عدالت میں گھسٹنے پرہمین شرمند گی ہو رہی ہے۔اپوزیشن کہہ رہی ہے اسلام آباد میں سر کس لگا ہے۔حکومت نے ادارے بے توقیر کر دیئے ہیں۔حمزہ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومتی جھوٹ اورنا لائقی کا ٹائٹینک ڈوبنے والا ہے۔
تیسری جانب ایک قانون شکن آمرغدارِ وطن پرویز مشرف کا حکومت کھل کر دفاع کر رہی ہے۔ اسکے بر عکس وکلائ تنظیموں نے مشرف غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کے حکومتی اقد مات کے خلاف پاکستان بار کونسل کی اپیل پر وکلا نے ملک گیر ہڑتال بھی کی۔اب تو ہر پاکستانی کہہ رہا ہے کہ نااہلیتِ سیاست کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔