میرے آفس کے قریب پہاڑے شاہ گروانڈ ہے جہاں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہے۔ گروانڈ کی کوئی جگہ اسی نہیں جہاں پر گندگی نہ ہو۔ گلیوں کا بھی بہت برا حال ہے جس طرف بھی دیکھو آپ کو گندگی کوڑا نظر آئے گا۔ اس گروانڈ کا ٹینڈر بھی ہو چکا ہے۔یہاں پارک بننا ہے مگر ابھی تک پارک کا کام شروع ہی نہیں کیا گیا۔اور نہ ہی یہاں کوئی صفائی کرنے آتا ہے ۔گروانڈ کے چاروں اطراف مکانات ہے۔ مچھروں کیڑے۔مکوڑوں نے یہاں کی عوام کا بہت برا حال کیا ہوا ہے ۔گندگی کی بدبو سے لوگوں کا بہت برا حال ہے۔ اس کی صفائی کا آج تک کوئی نظام نہ بنایاگیا ہے۔ جبکہ یہاں جو پارک کا ٹینڈر ہوا ہے اس ٹھیکیدار نے ابھی تک کام ہی نہیں نہ ہی کام شروع کیا ہے
وہ ناجانے کس مصلحت کے تحت خاموش ہے اور کام نہیں کررہا ۔اور نہ جانے افسران کیوں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے اسی کام کا پتہ کرنے میں ٹی ایم اے جھنگ گیا۔کہ کام ابھی تک کیوں نہیں شروع کروایا جا رہا تو ٹی ایم اے میں گاڑیوں کی لائن لگی ہوئی تھی ۔تو میں نے ایک شخص کو روک کر پوچھا کہ بھائی خیر ہے کہ گاڑیوں کی لائن لگی ہے تو اس شخص نے کہا کہ تم کو معلوم نہیں کہ آج 24-10-2014 تاریخ ہے اور ٹینڈر ہے اور یہاں بہت بڑے سیاسی اور مال دار لوگ آئے ہوئے ہیں ۔میں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا ٹینڈر میں کیا کام تو وہ مسکراتا ہوا بولا کہ جناب آپ بھی بھولے لگتے ہوں ۔جناب یہ سیاسی لوگ اپنے ٹھیکیدار حضرات کو ٹینڈرمیں سے کام دلوانے آئے ہیں میں بولا کہ بھائی ٹوٹل کام ہے کتنے تو بولا کہ 20 جن کی اب بندر بانٹ ہونی ہے
خیر میں آگے چل پڑا اور ایکسین کے کمرے میں گیا تو معلوم ہوا کہ وہ ٹینڈر وں میں مصروف ہے آپ تھوڑی دیر بعد آنا ۔یا پھر کل آجانا۔میں اس طرف آگیا جہاں گاڑیوں کی لائن لگی ہوئی تھی ۔وہاں بہت سے ایسے لوگ بھی پھر رہے تھے ۔اور آپس میں باتوں میں مصروف تھے کہ رہے تھے کہ ہم کو آج بھی کام نہیں ملنے ان لوگوں نے آپس میں ہی تمام کاموں کو تقسیم کرلینا ہے ۔میں ایک طرف جا کر بیٹھ گیا۔اور ان سب لوگوں کو دیکھنے لگا۔پھر کچھ دیر کے بعد معلوم ہوا کہ ٹینڈر ہو گئے ہے ۔اور تمام کاموں کو تقسیم کردیا گیا ۔اتنے میں ایک ٹھیکیدار میرے پاس آکر بیٹھ گیا میں نے اس سے پوچھا کہ کیا ٹینڈر ہو گئے ہیں تو وہ بولا ہاں جی تمام کاموں کو ان لوگوں نے آپس میں تقسیم کرلیا ہے۔
میں بولا کہ کیا سب ٹھیکیدارحضرات کو حال میں بولا کر کاموں کی بولی کیوں نہیں کروائی گئی ۔تو وہ شخص بولا کہ جناب آپ کس دنیا میں رہتے ہیں یہاں کسی بھی وڈیرے کا جو دل کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔آج اگر حقیقت دیکھی جائے تو بولی ہوتی تو گورنمنٹ کو بہت ہی زیادہ فائدہ ہونا تھا۔مگر نہیں ان لوگوں نے افسران کے ساتھ مل کر ملی بھگت کی ہے اور تمام کاموں کو تقسیم کردیا گیا ہے۔آج جو حقیقی ٹھیکیدار حضرات ہے وہ گھروں میں بیٹھے ہے اور تقریبا پانچ سات سال سیآنے والے لوگ جن اکثریت لوگوں کو معلوم نہیں کہ کام کیسے ہونے ہے یہاں تو کچھ ایسے لوگ ہے جو کہ صرف نام کے ٹھیکیدار ہے ٹھیکہ لے کر آگے پٹی ٹھیکے داروں کو کام دے دیتے ہے اور ان سے کام مکمل کرواتے ہیں۔
آج اگر ان کے ٹھیکیدار حضرات سے ٹھیکیداری کیسے ہوتی ہے اس کے بارے ٹیسٹ لے لیے جائے ۔تو آپ کو خود معلوم ہوجائے گا۔کہ یہ ٹھیکیدار ٹیسٹ میں کیسے پاس ہوتے ہیں ۔جن کے پاس موٹرسائیکل نہ ہوتی تھی۔آج وہ گاڑیوں پر آجارہے ہے ۔آج جس شخص کو کوئی اور کام نہیں ملتا۔وہ ٹی ایم اے میں آکر ٹھیکیدار بن جاتا ہے۔ آج کے ٹھیکیدار حضرات جو گلیوں میں پی سی سی سلیپ وغیرہ ڈال رہے ہے ۔اس سے کئی درجے اچھے آج بھی اینٹوں کے سولنگ پڑے ہے ۔ان اینٹوں کو اکھاڑکر یہ جو پی سی سی سلیپ ڈال رہے ہے۔ان سے عوام بھی بد زن ہے ۔کئی سال پرانے آج بھی کئی گلیوں کے اینٹوں والے سولنگ پڑے ہیں ۔جوان کی پی سی سی سلیپ سے بہتر ہے۔جو پرانے ٹھیکیدار حضرات ہے ان میں سے چند ایک لوگ ہوگئے جو ٹینڈروں میں حصہ لیتے ہوں اکثریت اس لیے کام چھوڑ چکے کہ ان کا کوئی اثرواسوخ نہ ہے ۔کئی دفعہ ٹیم آئی ان کے کام نہ جانے کیسے چیک کئے اور واپس چلے گئے۔
Fire Brigade
غلط کام کرنے والے کسی بھی ٹھیکیدار کا آج تک لائسنس تک منسوخ نہ کیا گیا ہے ۔اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی قانونی کاروائی عمل میں لائی گئی ۔آج سے تقریب دس سال قبل دیکھتے تھے ۔کہ صفائی گلیوں اور سڑکوں کی ہورہی ہوتی تھی ۔فائر برگیڈ والے سارے شہر کی سڑکوں پر پانی کا چھڑکائوں کرتے تھے۔مگر چھڑکاوں تو دور کی بات ہے آج صفائی کرنے خاکروب حضرات بھی اپنی مرضی سے کام کرتے ہے۔سفید پوش افراد کو خاکروبوں کی نوکریوں پر رکھا ہوا ہے۔جو صرف اور صرف تنخواہ لینے کے لیے ٹی ایم اے میں آتے ہے ۔سارا مہینہ یا تو وہ گھروں میں آرام کرتے ہے یا کئی لوگ تو ایسے ہے جن کا اپنا کاروبا ر ہے وہ اپنے کاروبار میں مصروف ہوتے ہے۔
ان میں کئی تو ٹی ای اے جھنگ کے ملازمین ہے۔جنہوں نے اپنے بھانجوں بھتیجوں کو ٹی ایم اے میں بطور خاکروب کی نوکری لے کر دے رکھی ہے جو صرف کاغذوں میں ٹی ایم اے جھنگ کے خاکرو ہے جو صرف تنخواہ لینے کے لیے آتے ہیں صرف۔۔۔آج اگر ان سب خاکروبوں کو سڑکوں پر لا کر کام کروایا جائے ۔تو شہر بھر میں آپ کو گندگی نظر نہیں آئے گئی ۔اسی طرح بہت سے لوگ ہے جو گھروں میں بیٹھ کر یہ خاکروب کی تنخواہیں وصول کر رہے ہے ۔ان کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔یاٹی ایم اے جھنگ کے ملازمین کی۔
میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف وحکام بلا سے پر زور مطالبہ ہے ۔کہ ٹی ایم اے جھنگ کے تحت ہونے والے تمام کاموں کو اپنی خصوصی ٹیم بھیج کر چیک کروائے۔ناکس اور غیر معیاری میڑیل استعمال کرنے والوں کے ٹھیکیداری لائسنس منسوخ کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔اور جو افسران ان کا ساتھ دے رہے ہے ان کے خلاف بھی سخت قانونی کاروائی کی جائے۔۔
جو خاکروب سڑکوں پر آکر کام نہیں کر رہے صرف کاغذوں میں ٹی ایم اے جھنگ کے خاکروب ہے ۔تنخواہ لینے صرف آتے ہے ۔جب سے وہ نوکریوں پر لگے ہیں۔ ان سے تمام تنخواہیں واپس لی جائے۔اور ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔اور جو افسران ان خاکروب حضرات کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ان کے خلاف بھی سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔ بلکہ ایسے افسران کو نوکریوں سے فارغ بھی کیا جائے۔ جوان کی ہر ماہ تنخواہیں دے رہے ہیں ۔اور کام نہیں لے رہے۔ کوئی تو ایسا ایماندار افسر ہوگا ۔جو میرے شہر جھنگ کے بارے سوچے گا۔