جھنگ : ضلع جھنگ ذھانت کے لحاظ سے ایک زرخیز علاقہ ہے لیکن محکمہ تعلیم میں سیاسی مداخلت اور نان سیلری بجٹ کی شدید کمی کی وجہ سے جھنگ کا لٹریسی ریٹ دیگر اضلاع سے کم ہے ۔تاہم وسائل کی کمی کے باوجود ضلع کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن چوہدری نسیم احمد زاہد نے گزشتہ روز الف اعلان کے زیر اہتمام معیاری تعلیم کی فراہمی میں بجٹ کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے کیا۔
سیمینار میں ڈی او ایجوکیشن عبدالرحمن،اسسٹنٹ ڈائریکٹرحافظ خالد محمود سرگانہ،الف اعلان کے ریجنل کوارڈنیٹر آصف مغل،پریس کلب کے چیئرمین لیاقت علی انجم، سیکریٹری خرم سعید، رانا شاہد محمود،فیصل منظور ،وقار احمد انصاری اوربڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
ای ڈی او ایجوکیشن نے کہا کہ ضلع جھنگ کے کل 1664سکولوں کے لئے 2014-15کا نان سیلری بجٹ 5کروڑ 64لاکھ24ہزار روپے ہے جو سیلری بجٹ کے 4ارب90کروڑ 71لاکھ15ہزار روپے کا صرف 0.86فیصد ہے ۔جبکہ تعلیمی معیار کی بہتری کے لئے نان سیلری بجٹ کا بین الاقوامی سٹینڈرڈ 15فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ جھنگ پاکستان کا واحد ضلع ہے جس میں دو دریا بہتے ہیں اور ہر سال ان دونوں دریائوں میں سیلاب آتا ہے جو اس ضلع کے بیشتر سکولوں کو متاثر کرتا ہے اور ہر سال ان متاثرہ سکولوں کی بحالی پر محکمہ تعلیم کے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اس مد میں ضلع کو کوئی اضافی بجٹ نہیں دیا جاتا۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا میں ضلع کی 39یونین کونسلز میں ہائی سکولز موجود نہ ہونے کی خبر شائع ہونے کو خوش آئند قرار دیا اور بتایا کہ اس خبر کی گونج پنجاب اسمبلی تک سنائی دی ہے اور امید ہے کہ حکومت جھنگ کی ان 39یونین کونسلوں میں گرلز و بوائز ہائی سکولز قائم کرنے کے لئے جلد فنڈز مختص کرئے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ضلع جھنگ میں کوئی گھوسٹ سکول موجود نہیں البتہ چند ایسے گھوسٹ ٹیچرز موجود ہیں جو سیاسی اثرورسوخ کے باعث سکول جانے کے باوجود بچوں کو پڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ تعلیم جھنگ میں سیاسی لوگوں کی مداخلت بند کر دی جائے تو وہ وسائل کی کمی کے باوجود صرف 6ماہ میں تعلیمی معیار کو کسی بھی دوسرے ضلع کے برابر کر سکتے ہیں سیمینارسے آصف مغل،رانا شاہد محمود اور فیصل منظور نے بھی خطاب کیا۔