کروڑ لعل عیسن کراچی کی خبریں 11/4/2016

Tariq Mehmood

Tariq Mehmood

کروڑ لعل عیسن (جنید طارق) ضلعی انتظامیہ کی بے حسی تحصیل آفس بد ستور خالی انتظامات نقول خصوصا رجسٹریوں کے لئے 15 روز سے کوئی افسر موجود نہیں اطلاع کے مطابق اے سی کروڑ کو رجسڑی کرنے کے اختیار مل چکے ہیں لیکن انہوں نے بھی گزشتہ روز تک رجسٹری نہیں کی عوام بے یار و مدد گار،تفصیل کے مطابق عرصہ دو سال سے تحصیل آفس کروڑ کے افسران بھاری تنخوائیں لے کر عوام کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔گزشتہ روز جب اے سی آفس سے رابطہ کیا گیا تو آفس کلرک نے کہا کہ اے سی لیہ میٹنگ پر گئے ہوئے ہیں جس پر درجنوں افراد نے جس کی رجسٹریاں ہونی تھیں 3 بجے تک انتظار کیا لیکن وہ نہ آئے اس موقع پر لوگوں نے DSO لیہ کی جانب سے مسلسل خبریں شائع ہونے کے باوجود اس امر کا نوٹس نا لینے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ضلعی انتظامیہ کی بے حسی اقرار دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیہ +کروڑ لعل عیسن (طارق پہاڑ) کروڑ ہسپتال میں ادویات اور ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کیا جائے ،MNAصاحبزادہ فیض الحسن کی جانب سے 5کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نیا بلاک جس میںبہترین ایمر جنسی اور ایپریشن تھریٹر تعمیر کیا گیا ہے لیکن اس کے دیگر لوازمات پورے نہیں کیے گئے جب تک ہسپتال میں ڈاکٹرز اور ادویات نہ ہوں محض کروڑوں روپے کی بلڈنگ بنا کر کھڑی کر دینے کا عوام کو کیا فائدہ حکومت عوام کے ساتھ مذاق بند کرے اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائے تفصیل کے مطابق کروڑ ہسپتال میں ایک سرجن جبکہ مہر امراض چشم اور چلڈرن سپیشلٹ صرد تین دن کے لئے آتے ہیں ،بہت سے میجر اور (ڈیلیوری)آپریشن صرف اس لئے نہیں کئے جاتے کہ یہاں پر نشے کا ڈاکٹر موجود نہیںاور مریضوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر لیہ ریفر کر دیا جاتا ہے اسی طرح یہاں پر ای این ٹی سپیشلٹ ،پتھیالوجسٹ سمیت چار میڈیکل افیسر ،دو خواتین میڈیکل افیسر سمیت کلیریکل سٹاف اور درجہ چہارم کی سیٹیں خالی پڑی ہیں ڈینٹل وارڈ میں کافی عرصہ سے سامان نہ ہونے کی وجہ سے دانت صاف کروانے سمیت دیگر امراض کیلئے اپنے کلینک پر آنے کا مشورہ دیتا ہے اسی طرح سانپ اور کتے کے کاٹنے کی ویکسین اور ایکسیڈنٹ کے بعد لگایا جانے والا ٹی ٹی کا انجکشن بھی دستیاب نہیں ،سابقہ پرویز الہیٰ حکومت میں یہاں پر 80لاکھ کی ادویات بھجوائی جاتی تھیں جبکہ اب صرف 30لاکھ کی ادویات بھجوائی جارہی ہیں جوکہ اتنے بڑے ہسپتال کے لئے ناکافی ہیں یہاں پر تعینات ڈاکٹر محبوب حسنین قریشی انتہائی محنتی اور فرض شناس افسر ہیں جنہوں نے ہسپتال کو انتہائی خوبصورت اور صاف ستھرا رکھا ہوا ہے لیکن وہ بھی ایمرجنسی میں خصاصا رات کے وقت ڈاکٹروں کو ڈیوٹی کا پابند بنانے میں بے بس نظر آتے ہیں بقول اُن کے بہت سے ڈیوٹی ڈاکٹر یہاں کے مقامی اور با اثر لوگوں کے عزیز ہیںوزیر اعلٰی پنجاب جو کہ خود کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں اور بڑے جذباتی ہو کر خود کو عوام کا خادم ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ دور میں ہسپتالوں کی حالت زار اُن کی گڈ گورننس پر سوالیہ نشان ہے اُنہیں صحت تعلیم کا محض نعرہ لگانے کی بجائے عملی طور پر کچھ کر کے دکھانا ہو گا ورنہ آئندہ آنے والے الیکشنوں میں مرکز کے ساتھ ساتھ پنجاب سے بھی اُن کی بسات لپیٹ دی جائے گی۔