کوئٹہ (جیوڈیسک ضلع آواران میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 531 ہو گئی۔ مشکے میں ملبے تلے دبے افراد کو نکالا نہ جا سکا۔ وزیر داخلہ کہتے ہیں 500 کلو میٹر کا رقبہ متاثر ہوا۔ سڑکیں نہ ہونے سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
آواران، ماشکے، کیچ اور تربت میں شدید زلزلے کے بعد تباہی پھیل گئی۔ ہر طرف چیخ و پکار اور قیامت صغری کے مناظر دکھائی دیئے۔ سب سے زیادہ تباہی آواران میں ہوئی جہاں پچانوے فیصد عمارتیں ملیا میٹ ہو گئیں۔ آواران میں کوئی کچا گھر سلامت نہیں رہا۔ پکے مکانات بھی صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ آواران میں ڈھائی سو سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے۔
ضلع کیچ میں تینتالیس اور تربت میں آٹھ افراد جاں بحق ہوئے۔ خوفناک زلزلے نے آواران کے مکینوں کو دربدر اور مکانوں کو ملبے میں بدل دیا۔ کھانے پینے کی اشیا کی قلت اور پینے کا پانی نایاب اور مواصلاتی نظام تباہ ہو گیا۔
ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی عبدلقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔