شیخوپورہ (بیورورپورٹ) فیصل آباد روڈ بائپاس سے لاہور کی طرف جانے والی سڑک کے ساتھ ساتھ جہاں مشہورو معروف ریسٹورنٹس قائم ہیں وہیں کئی چھپر ہوٹلز بھی بنے ہوئے ہیں اسی طرح مسافروں کے لئے کئی ٹی سٹالز بھی واقع ہیں جہاں سے ہزاروں لوگ کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ساتھ چائے اور دیگر مشروبات سے بھی مستفید ہوتے ہیں مگر انہی ہوٹلوں اور ٹی سٹالوں کے بالکل ساتھ ساتھ ایک پلاٹ جو اب گندے پانی کے جوہڑ کا روپ دھار چکا ہے حیران کن بات یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی آنکھوں سے یہ جوہڑ اب تک کیوں پوشیدہ رہ گیا یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے۔
آج تک یہ جوہڑ لاکھوں کی تعداد میں مچھروں کی افزائش کی فیکٹری کا کام سرانجام دے چکا ہے کتنا بڑا المیہ ہے کہ اب تک نہ تو ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے مالکان نے ضلعی انتظامیہ سے اس جوہڑ کو ختم کرنے کے لئے کوئی درخواست گزاری،نہ ہی انتظامیہ نے ادھر نظر ماری ،اور لوگ بھگتتے رہے اس جوہڑ کی وجہ سے بیماری و اوازاری کیا عام آدمی کی صحت سے کسی کو کوئی سروکار نہیں یا آدمی کی فلاح کے لئے کوئی سرکار نہیں لوگوں نے شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ سے پر زور مطالبہ کر دیا ہے کہ اس جوہڑ کو ختم کر کے عوام الناس کو مہلک بیماریوں سے بچایا جائے کیونکہ خادم اعلی پنجاب کا ویژن یہ ہے کہ صحت مند پنجاب مگر ؟ اگر یہ جوہڑ اسی طمطراق کے ساتھ موجود رہے تو ہزاروں کی تعداد میں لوگ ملیریا ،ڈینگی ،ہیضہ، اور دیگر پیٹ کے امراض میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں کو بھرتے رہیں گے خدارا اس جوہڑ کو ختم کرکے جہاں لوگوں کو مہلک امراض سے محفوظ رکھنا گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے اسی طرح اس جوہڑ کو قائم کرنے والے عناصر کی سرکوبی بھی سرکار کا فرض اولین ہے۔