جام پور (کامران لاکھا سے) تحصیل جام پور آج کے جدید انفارمشن ٹیکنالوجی کے دور میں بھی قدموں تلے جنت کی متحمل حیثیت کی حامل عورت جابر مرد کے حصار میں ظلم و جبراور عدم تحفظ کا شکار ہو کر اجیرن زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔
عوام کے جان و مال عزت و آبرو کے تحفظ کی زمہ داری پولیس کو ہوتی ہے ۔مگر جب انصاف کرنے والے مظلام کی حق رسی کرنے والے خود ظالم بن جائیں تو مظلوموں کا انصاف پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔پنجاب کے آخری ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور کے نواحی موضع کوٹ طاہر (چہ ایدنوالہ) کے رہائشی محمد ایوب قوم قوکارہ کی اٹھارہ سالہ بیٹی مسماۃجمیلہ مائی کے ساتھ ،الزام علیہان ،اقبال ولد ربنواز،اور اکبر ولد کریم بخش،نے جبری طور پر بد فعلی کر کے بنت حوا کو جنسی حوس کا نشانہ بنا ڈالا ۔پولیس تھانہ صدر جام پور نے بنت حوا کے ساتھ بد فعلی کے نامزدملزمان کے خلاف زیادتی کا شکار جمیلہ بی بی کی والدہ لال مائی کی مدعیت میں مقدمہ نمبری 67/15 بجرم 376 ت پ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
مگر اثر رسوخ نہ ہونے کی وجہ سے مظلوم خاندان کو پرانے پولیس کلچرل کی بنیاد پر ڈیل کیا گیا۔مثاثرہ بچی اور اس کا خاندان DNA ٹیسٹ کی لیے لاہور گئے۔واپسی پر تھانہ صدر جام پور میں اپنے مقدمہ کی پیروی کے لیے SHO تھانہ صدر مہر سعید کو ملے تو انہوں نے روائیتی انداز میں ان سب کو دھکے دے کر تھانہ کے احاطہ سے باہر نکال دیا۔تو مظلوم خاندان نے احتجاج انڈس ہائی وے روڈ بل مقابل DSP سرکل جام پور کے سامنے روڈ پر لیٹ کر احتجاج روڈ بلاک کر دیا ۔اور انصاف نہ ملنے پر متاثرہ بچی کے ہاتھ میں موجود پٹرول کی بوتل اور ماچس اٹھا کر خود پر پٹرول چھڑک کر خود سوزی کا فیصلہ کر لیا۔ تاہم اسی اثناء میں روڈ سے گزرتے ہوئے معروف سماجی کارکن ملک آصف حبیب جکھڑ نے فوری مداخلت کر کے ان کے ہاتھ سے پٹرول کی بوتل لیکر انہیں احتجاج ختم کر کے DSP جام پورکے پاس لے جانے پر آمادہ کیا ہی تھاکہ اسی اثناء میں تھانہ میں تعینات سب انسکپٹرمحمد شوکت نے جاہریانہ انداز میں مداخلت کر کے جلتی پر تیل چھڑک دیا۔
کثیر تعداد میں اہلیان علاقہ اور میڈیا کے نمائندگان کی موجودگی میں DSP سرکل جام پور چوہدری محمد طارق نے اپنے متاحت ملازمین کے ہمرا ہ آکر گبر سنگ رویہ اپنایا DSP جامپور نے زیادتی کا شکار معصوم بچی کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے اپنے آفس کے اندر لے آئے ۔اور بنت حوا کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بچی پر تھپڑوں کی بارش کر دی ۔موقع پر موجود اہلیان علاقہ اور میڈیا کے نمائندگان وقوعہ دیکھ کر ورطہ حیرت میں مبتلا ہو گئے ۔متاثرہ خاندان نے میڈیا کو اپنے موقوف میں بتایا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ہمیں انصاف ملنے کی بجائے ملزم پارٹی کے بااثر ہونے کی ہونے کی وجہ سے پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب پنجاب سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سماج میں ہماری عزت کی دھجیاں بکھر گئی ہیں ۔ہم پر ظلم پہ ظلم برپا کیا جا رہا ہے۔ہمیں انصاف نہ ملا تو ہم پوری فیملی مجبور ہو کر خود سوزی کر لیں گے۔علاوہ ازیں DSP سرکل جام پور محمد طارق نے میڈیا کے نمائندوں کواپنے موقوف میں بتایا کہ میں نے غصہ کی حالت میں مظلوم بچی پر تشدد کیا ۔تاہم متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑیں گے