سرگودھا (جیوڈیسک) ضلع سرگودھا اور چنیوٹ میں سیلابی ریلوں نے سیکڑوں مکانات گرا دیئے۔ 300 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے۔ہزاروں افراد بے گھرہوگئے۔پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔دریائے چناب کا سیلابی ریلہ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے، اور اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کے نشان چھوڑتا جارہا ہے، بارشوں اور سیلابی ریلوں سے لوگ نہ صرف بے گھر ہوئے ہیں بلکہ مال مویشی سے بھی محروم ہوگئے ہیں، دریائے چناب کے سیلابی پانی میں منڈی بہاؤالدین کی تحصیل پھالیہ کے 70 سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں، لوگ مال مویشی کے ہمراہ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں۔
ادھر دریائے چناب میں ہیڈخانکی کے مقام پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر انتظامیہ نے ایمرجنسی بند توڑدیا تاکہ گجرات اور گوجرانوالا میں پانی داخل نہ ہوسکے، تاہم گجرات، گوجرانوالا، حافظ آباد کے متعدد دیہات زیر آب آچکے ہیں۔ سیالکوٹ شہر میں بارش کا پانی کئی علاقوں میں اب بھی کھڑا ہے۔ قلعہ احمد آباد کا علاقہ زیر آب آنے کی وجہ سے نارووال اور سیالکوٹ کا زمینی رابطہ منقطع ہے ۔ سیلابی صورتحال میں پاک فوج کی جانب سے بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور لوگوں کو ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے تاہم بے سر و سامانی کے شکار لوگ پریشان ہیں۔
سیلاب نےحافظ آباد کے 170سے زائد دیہات بھی متاثر کیے ہیں جبکہ 100کے قریب دیہاتوں کا زمینی راستہ ختم ہوچکا ہے۔جلال پوربھٹیاں میں پانی کے دبائو کے باعث حفاظتی بند ٹوٹ گیا۔ دریائے چناب کے سیلابی پانی سے سرگودھا کی تحصیل کوٹ مو من اور تحصیل بھلوا ل کے در جنو ں دیہات بری طر ح متاثر ہوئے ہیں۔ تحصیل کوٹ مومن کے 80سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ دریائے جہلم میں آنے والے سیلاب سے دریا کنارے آباد 40آبادیاں زیرآب آگئیں۔ شہری علاقوں شانتی نگر، گل افشاں کالونی، پروفیسرکالونی سمیت 40نشیبی علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
تریموں ہیڈورکس پر اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ممکنہ بڑے سیلابی ریلے کے پیش ضلع جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرکے حفاظتی بند توڑا جاسکتا ہے۔ ڈی سی او جھنگ کے مطابق اب تک 100دیہاتوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ فلڈ کنٹرول سینٹر نے ملتان اور مظفرگڑھ کے مقام پر بھی جمعرات کے روز بڑا سیلابی ریلا گزرنے کا امکان ظاہر کرکے ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔