ہارون آباد : قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ اگر ہر ڈویژن کو صوبہ قرار دے دیا جائے تو ملک بھر کے عوام کا اقتدارا میں مساوی حصہ ہو جائے گااور علاقائی محرومیوں ،لسانی اور برادی ازم کے خوش نما نعروں سے بھی مکمل نجات مل جائے گی فرقہ واریت کے عفریت کو گہرا دفن کرنے کے لیے اللہ اکبر تحریک کو اقتدار بذریعہ انتخابات منتقل کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔
صوبائی ڈھانچوں میں عملیت پسندانہ تبدیلیاں لانے کے لیے اور لسانی و نسلی بنیادوں پر مزید صوبے تشکیل دینے کے مطالبات کازور توڑنے کے لیے بھی ضروری ہے کہ صوبوں کو چھوٹے چھوٹے انتظامی یونٹوں میں تقسیم کردیا جائے اس طرح سے کم ازکم تیس سے بتیس تک صوبے بن جائیں گے اور علاقائی تعصبات اورا ن پر نسلی تنگ نظری، برادری ازم پر مبنی کوئی دوسرا لیبل چسپاں کیے بغیران کے تاریخی امتیاز بھی برقرار رہیں گے اور علاقائی عدم مساوات سے متعلق مسائل بھی حل ہو جائیں گے۔
موجودہ کمشنریوں کو ہی صوبے قرار دے دیا جائے اور صوبوں کی اسمبلیاں وزارائے اعلیٰ وزراء ،کابینائیں اور سیکریٹریٹ وغیرہ نہیں ہونے چاہیں جس طرح سے اضلاع میںہر محکمہ کے علیحدہ علیحدہ ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسرز کام کر رہے ہیں اسی طرح ایگزیکٹو صوبائی آفیسرز تعینات کیے جائیں اس طرح سے ہوسِ اقتدارپر مبنی لوٹے لٹیرے ،انگریزوں کے ٹوڈی اور مفاد پرست سیاست دانوں سے چھٹکارا مل جائے گا اور بڑی مقدار میں فنڈز بچا کر لوگوں کی فلاح و بہبودپر احسن طریق سے خرچ کیے جاسکیں گے۔
اضلاع کو حکومت کا بنیادی یونٹ بنا کر اس کا سربراہ مقررہ میعار اور 62،63کی آئینی دفعات پر پورا اترنے والے شخص کو براہ راست ووٹوں سے منتخب کیا جائے گااسی طرح سے صوبائی سربراہ گورنرہو گا جسے صدر اپنی صوابدید سے مقرر کریں گے مگر صدر کا انتخاب بھی براہ راست عوامی ووٹوں سے ہو گا صوبائی و ضلعی سربراہوں کو خادم صوبہ اور خادم ضلع کہا جائے گاگورنر بھی خادم صوبہ ہی کہلائے گاہر تحصیل سے دو ممبران صوبائی اسمبلی اور ایک قومی اسمبلی کاممبرمتناسب نمائندگی کی بنیاد پر منتخب کیاجائے گا اس طرح سے غیر جاگیردار اور تعلیم یافتہ متوسط طبقات کے افراد ہی ممبر بن سکیں گے۔
صوبائی تعصبات کے مکمل خاتمہ کے لیے خارجہ امور ، دفاع ، کرنسی ،ریلوے ، پی آئی اے ،آبپاشی ،بجلی و گیس کے علاوہ تمام شعبے صوبوں کے حوالے کردیے جائیں گے آخر میں ڈاکٹر باری نے کہا کہ اللہ اکبر تحریک مقتدر ہوتے ہی ملک بھر میں کھانے پینے کی اشیاء 1/5قیمت پر اور ہمہ قسم تیل 1/3قیمت پر بذریعہ سبسڈی مہیا کرے گی معذوروں بے روزگاروں ، یتیموں اورگداگروں کو اسپیشل الائونس ملے گا ہر قومی اسمبلی کے حلقہ میں ایک اللہ اکبر بجلی گھر قائم ہو گا جو بجلی کی مفت سپلائی جاری رکھے گا محنت کشوںو مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ پچاس ہزار روپے ما ہانہ یاایک تولہ سونا کی قیمت کے برابر ہو گی۔
انھیں کاروبار یا کارخانوں میں سے دس فیصد منافع بھی اضافی ملے گا دہشت گردی ،بد امنی نا انصافی غربت مہنگائی کامکمل خاتمہ کرکے ملک کو فلاحی مملکت بنادیا جائے گاپیران عظام اور علمائے حق کا اصل کردار بحال ہو گااور تمام مسالک کی عبادت گاہوںکے آئمہ کرام اور خادمین کو بھی ماہانہ کفاف ملا کرے گاچوری ڈکیتی دو ماہ میں برا مد نہ ہو سکی تو اللہ اکبرتحریک کی حکومت پورے نقصان کی ادائیگی کرے گی۔