کراچی (جیوڈیسک) سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کیس کے متعلق پولیس نے اپنی تفتیشی رپورٹ کو حتمی شکل دے دی۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور مالی معاونت کے کوئی شوہد نہیں ملے۔ جس کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف رینجرز کی مدعیت میں درج مقدمہ سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کردی گئی ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی دفعہ قانون کی شق 497/ضمن 2 کے تحت ختم کی گئی۔ پولیس کے مطابق شواہد ملنے پر اسی مقدمہ میں ڈاکٹر عاصم کو دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ دفعات ختم ہوتے ہی نیب کی 5 رکنی ٹیم ڈاکٹر عاصم کو تحویل میں لینے کے لیے تھانے پہنچی تو پہلے پولیس افسران کی جانب سے حوالگی کے لیے حامی بھری گئی لیکن بعد میں اچانک تفتیشی افسران آڑے آ گئے۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن سنٹرل عرب مہر کے مطابق قانونی پچیدگیوں کے باعث رات کے وقت ڈاکٹر عاصم کو تھانے سے نیب کو منتقلی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
پولیس کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کو صبح عدالت میں پیش کر کے تفتیش سے آگاہ کیا جائے گا۔ نیب حکام کے مطابق ڈاکٹرعاصم کی 29 نومبر کو ہی گرفتاری ڈال چکے ہیں۔ نیب نے ڈاکٹر عاصم سے 5 مختلف مقدمات کی تفتیش کرنی ہے۔ جس میں لینڈ گربینگ، منی لاڈرنگ، سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال، کک بیک کمیشن اور دھوکا دہی شامل ہیں۔