لاہور (جیوڈیسک) پنجاب حکومت نے طاہر القادری کے مطابات تسلیم کر لئے جس کے بعد گورنر پنجاب چودھری سرور ائیر پورٹ پہنچے اور طیارے میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی منظوری کے بعد ہی یہاں آیا ہوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے تمام جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں گے۔
تفصیلی بات چیت طاہر القادری کے گھر پر ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف خوش ہیں کہ ڈاکٹر طاہر القادری میرے ساتھ جانے کو تیار ہو گئے ہیں۔ جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میں نے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی بات حکومتی نمائندے کی حیثیت سے تسلیم نہیں کی بلکہ اپنے بھائی کی حیثیت سے تسلیم کی ہے۔ پہلے زخمیوں کی عیادت کیلئے ہسپتال جائوں گا اس کے بعد اپنے گھر جائوں گا۔ اس سے پہلے پنجاب حکومت اور ڈاکٹر طاہر القادری کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے جہاز سے اترنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا جبکہ طاہر القادری فوج کی سیکورٹی کا تقاضا کرتے رہے۔
یہ صورتحال کئی گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد انہوں نے جہاز سے اترنے کیلئے مشروط پیشکش کی۔ طاہر القادری نے طیارے سے اترنے کیلئے اپنے مطالبات پیش کئے۔ ان کا پہلا مطالبہ تھا کہ انہیں ذاتی سیکورٹی میں گھر جانے کی اجازت دی جائے۔ دوسرا یہ کہ ان کے ذاتی محافظوں کو طیارے تک آنے کی اجازت دی جائے۔ ان کی جانب سے تیسرا مطالبہ بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کا تھا۔
ان کا چوتھا مطالبہ تھا کہ میڈیا ان کی گھر واپسی کی براہ راست کوریج کرے۔ اپنے پانچویں مطالبے میں انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب اپنی یا ان کی گاڑی میں چلیں تو وہ ان کے ساتھ جانے کو تیار ہیں۔ ان کا چھٹا مطالبہ تھا کہ اگر یہ سب ممکن نہیں تو فوج سیکورٹی فراہم کرے۔