خضدار (بیورورپورٹ) ڈپٹی کمشنر خضدار سرمد سلیم اکرم نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز عوام کو علاج و معالجے کی سہولت فراہم کرنے میں فرض شناسی کا مظاہرہ کریں شعبہ طب سے وابستہ افراد اس لیئے قابل احترام ہیں کہ ان کو لوگ اپنا مسیحا سمجھتے ہیں ڈاکٹرز مریضوں کو خوف خدا کے جذبے کے تحت پیش آئیں کیوں کہ ان کی ذمہ داریوں میں ایک انسان کی جان بچانے میں بنیادی کردار ہوتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیچنگ اسپتال خضدار میں ڈاکٹرز سے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔
اس موقع پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد اسماعیل باجوئی ،سابق نائب ناظم میر عبدالرحمان زہری ،حاجی جاوید سوز مینگل بھی موجود تھے اس سے قبل ڈپٹی کمشنر خضدار نے منگل کو سول اسپتال خضدار کا دورہ کیا اس وقت متعد ڈاکٹرز ڈیوٹی پر حاضر نہ تھے انہوں نے کہا کہ سول اسپتال خضدار صوبے کا بڑا دوسرا اسپتال ہے جہاں روزانہ سینکڑوں مریض آتے ہیں انہوں نے کہا کہ فرض شناس ڈاکٹرز نہ صرف میرے لیئے قابل احترام ہیں بلکہ ان کو یہاںکے عوام کی بھی پزیرائی حاصل ہے جو حضرات فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کا مرتکب ہیں انہیں نہ صرف حکومت بلکہ خدا کے ہاں بھی جواب دینا ہوگا۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ طبی عملے کی فرائض میں کوتاہی نا قابل برداشت ہے مریض صبح سے سسکتے رہیں اور مسیحا کو احساس تک نہیں انہوں نے کہا کہ مجھے اسپتال کو در پیش مسائل کا بھی ادراک ہے عملے کی کمی کا بھی احساس ہے لیکن اگر ہم سب خوف خدا کے جذبے سے کام کریں تو یہ مسائل ہمارے کام میں حائل نہیں ہوسکتے انہوں نے کہا کہ میں وقناً و وقتاً خود ہسپتال کا دورہ کرتا رہونگا اگر کوئی ڈاکٹر یا پیرامیڈیکس غیر حاضر پایا گیا تو ان کے خلاف سخت محکمہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
حکومت شعبہ طب سے وابستہ ڈاکٹروں کو لاکھوں روپے تنخواء کی مد میں اس لئے دے رہی ہے کہ وہ عوام کو بہتر انداز میں طبی امداد فراہم کریں مگر مجھے یہ جان کر بہت افسوس ہواکہ ڈاکٹروں کی اکثریت وقت مقرر پر ڈویوٹی پر حاضر نہیں ہوتے اور انفرادی طور پر مجھے یہ شکایتیں ملی ہیں کہ کچھ ڈاکٹر صاحبان سرکاری ڈیوٹی دینے کے بجائے پرائیوٹ ہسپتالوں سے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں بہتر یہی ہو گا کہ وہ ڈاکٹر صاحبان اس متعلق انسانیت کے تقاضوں خیال رکھیں اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خضدار نے ہدایت جاری کر دی کہ ہسپتال کے شعبہ حادثات کو مزید بہتر بنایا جائے کیونکہ قومی شاہراہ پر روز ہونے والے حادثات کی پیش آ رہے ہیں باقی ہسپتال کے جو مسائل ہے اس حوالے سے متعلقہ احکام کو خطوط ارسال کیا جائے گا۔۔۔۔