کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل چھٹے روز بھی بہتری نظر آئی اور جمعے کو کاروباری دن کے اختتام تک ایک ڈالر 174 روپے 48 پیسے کی سطح پر تھا جو گزشتہ ڈھائی ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ برآمدکنندگان کی جانب سے مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت کا عمل جاری ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے قرض اسکیم کے تحت 6 ارب ڈالر فراہمی کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد دیگر ذرائع سے بھی ڈالر کی ترسیل متوقع ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے تحت پاکستآن کو ایک ارب ڈالر کی زائد کی پہلی قسط موصول ہوگئی ہے جس کے بعد روپے کی قدر میں استحکام نظر آرہا ہے۔
بینک کے مطابق جمعے کے روز روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں ایک روپے چار پیسے بہتری ہوئی اور گزشتہ چھ دنوں کے بعد مجموعی طور پر روپے کی قدر میں دو روپے پچاس پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ لگتا نہیں کہ روپے کی قدر کے مقابلے میں 174 سے نیچے جائے گی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے کہا کہ حال ہی میں اسٹیٹ بینک نے برآمدکنندگان سے کہا تھا کہ وہ اپنے برآمدی وصولیاں 120 دن میں حاصل کرلیں جو اس سے قبل 190 دن تھیں اور اس کا مقصد مارکیٹ میں ڈالر کے بہاؤ میں اضافہ کرنا تھا اور اس کے مثبت اثرات نظر آرہے ہیں۔
خادم علی شاہ بخاری سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ یوسف ریحان نے ایکسپریس کو بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے بھی مارکیٹ میں روپے کی قدر بہتری ہوئی ہے۔