لاہور (جیوڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت کے لیے گئے قرضے ہم نے ادا کیے لیکن شکایت نہیں کی اور 2600 ملین ڈالر کی بجائے 1300 ملین ڈالر ادھار لے کر ملک چلا رہے ہیں۔
لاہور میں انکم ٹیکس افسران سے خطاب کے دوران وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ ملک اسٹیٹس کو سے نہیں چل سکتا ہے، موجودہ حکومت سے پہلے پاکستان کو دیوالیہ قرار دینے کی تیاریاں ہوچکی تھیں ، گزشتہ حکومت کے لیے گئے قرضے ہم نے ادا کیے لیکن شکایت نہیں کی۔
سب جانتے ہیں کہ عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان آنا بند کردیا تھا لیکن آج عالمی ادارے پاکستان کی معیشت میں بہتری کے معترف ہیں، حکومت سنبھالتے ہی معاشی مسائل کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، معیشت کی بحالی اور استحکام کے لیے ابھی بہت کام کرنا ہے اور پاکستان نے جو پچھلے 16،15 سال میں کھویا ہمیں وہ حاصل کرنا ہے۔
اسحاق ڈارکا بجلی بحران کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم توانائی بحران کوحل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں، ہم اس وقت 10 ہزار 600 میگاواٹ کے منصوبوں پرکام کررہے ہیں، عالمی سطح پرپاکستان کی ریٹنگ منفی سے بھی نیچے جاچکی تھی۔انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو ڈیمز کی ضرورت ہے جس کے پیش نظر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دیا مربھاشا ڈیم بنایا جائے جب کہ توانائی کے منصوبے 2018 تک مکمل ہو جائیں گے۔
بلوچستان میں قیام امن کے حوالے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہت سی جگہوں پرپاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاتا تھا، آج بلوچستان میں قومی ترانے گائے جارہے ہیں ،پاکستانی جھنڈے لہرارہے ہیں جو کہ خوش آئند ہیں، بلوچستان میں کارفرما بیرونی ہاتھ کو روکا، بلوچستان میں نہ صرف امن قائم ہوا بلکہ علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ چکی ہیں، عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے 38 فیصد خاندانوں کو واپس بھجوایا جا چکا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 2050 تک پاکستان کو اٹھاویں بڑی معاشی قوت بنانا ہمارا ہدف ہے۔
دوسری جانب انہوں ے خطاب میں کہا کہ امن کیلیے اورشدت پسندی کے خاتمے کیلیےفوج نے قربانیاں دیں، دہشت گردی کیخلاف غیرملکی فنڈنگ پر بھی قابو پایا ہے جب کہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے جاری ہے جب کہ حکومت فاٹا کے معاملات کو مذاکرات سے حل کرناچاہتی تھی۔