کراچی (جیوڈیسک) ڈالر بھی سستاہوگیا اور پیٹرولیم مصنوعات بھی، مگر عوام کے لیے مہنگائی کا عذاب کم نہ ہوسکا۔ غذائی اشیا کے نرخوں نے تو عوام کی بھوک ہی اڑا دی ہے۔
آلو گوشت، آلو پالک، آلو بھنڈی، آلو کو سستا ہونے کے باعث غریب کی سبزی کہا جاتا تھا، ملک میں اپنی ضرورت سے کہیں زیادہ پیدا ہونے والی یہ سبزی بھی اب 50 روپے فی کلو سے کم نہیں ملتی۔
یہی حال دودھ، آٹے اور دیگر ضروری اشیا کا ہے جن کے نرخ عوام کو مستقل پریشان رکھتے ہیں۔ اس صورت حال میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر ڈالر اور پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا عوام کو کیا فائدہ ہوا۔
نئے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ملک کی نصف آبادی تقریباً 6 ہزار روپے ماہانہ میں گزر بسر کرنے پر مجبور ہے۔ ایسے میں اگر ایک کلو آٹا ہی 50 روپے فی کلو میں دستیاب ہو تو غربت کے بجائے غریب ہی کا خاتمہ ہوگا۔