گھریلو اور کمرشل جائیدادیں 12 سے 15 لاکھ روپے مرلہ مہنگی، پراپرٹی کا کاروبار ٹھپ

Property

Property

اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف بی آر کی جانب سے گھریلو اور کمرشل جائیدادوں پر نئے ٹیکس سے رہائشگاہیں 5 سے 12 جب کہ کمرشل جائیدادیں 3 لاکھ سے 15 لاکھ فی مرلہ مزید مہنگی ہو گئیں جس کے باعث رئیل اسٹیٹ کا کاروبار مزید ٹھپ ہو کر رہ گیا۔

ایکسپریس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے منی بجٹ کے اعلان کے بعد ایف بی آر کی جانب سے جائیداد کی قیمتوں میں عائد ٹیکس کے باعث گھریلو اور کمرشل پراپرٹیز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، نجی ہاؤسنگ اسکیموں اور رئیل اسٹیٹ کا کاروبار نئی حکومت میں پہلے ہی شدید متاثر تھا وہ اب ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، لاہور سمیت پنجاب بھر میں رجسٹری برانچوں کا مطلوبہ ٹارگٹ آدھے سے بھی کم ہوکر رہ گیا مزید ٹیکس عائد ہونے سے اس میں مزید کمی آئیگی۔

’’ ایکسپریس‘‘ نے ایف بی آر کی جانب سے جائیداد پر نئے ٹیکس عائد کرنے سے مختلف علاقوں میں رہائشی و کمرشل جائیدادوں کی سابقہ اور موجودہ قیمتوں کا تعین کیا تو پتا چلا کہ شہربھر میں رہائشی اور کمرشل پراپرٹیز میں چار سے 18 لاکھ روپے فی مرلہ اضافہ ہوگیا ہے۔

نیو انارکلی بازارکی پرانی قمیت 1931930 فی مرلہ تھی جو اب 2318316 روپے ہوگئی ہے، پرانی انارکلی میں کمرشل زمین میں دولاکھ فی مرلہ سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ عزیز بھٹی ٹاؤن الفیصل ٹاؤن کے رہائشیں تین لاکھ 16 ہزار سے بڑھ کر تین لاکھ 79 ہزار فی مرلہ جبکہ کمرشل تین لاکھ روپے بڑھیں۔

برج کالونی رہائشی ایک لاکھ سولہ ہزار فی مرلہ بڑھی ہے جبکہ کمرشل سوا دولاکھ سے زائد، مال روڈ 41 لاکھ 20 ہزار سے بڑھ کر 49 لاکھ 44 ہزار فی مرلہ ہو گئی۔