لاہور (جیوڈیسک) گیس کی مسلسل بندش کے باعث لاہور سمیت پنجاب بھر میں 56 سے زائد سی این جی سٹیشنر مستقل طور پر بنداور ان کی جگہ پٹرول پمپس لگائے جانے کے علاوہ لاہور میں صرف 10 سے زائد سی این جی مالکان نے سی این جی سٹیشنز کو ختم کر دیا ہے۔ سی این جی مالکان کا کہنا ہے کہ گیس کی بندش کے باعث اب تک کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے اور مزید نقصان سے بچنے کیلئے سی این جی سٹیشنز کو ختم کیا ہے۔ دوسری جانب سی این جی سٹیشنز اور صنعتوں کی گیس بند ہونے کے باوجود گیس کا پریشر بہتر نہیں ہو سکا اور سردی کی شدت بڑھنے پر گیس کا بحران سنگین ہو گیا ہے۔
لاہور میں گزشتہ روز بھی مختلف علاقوں میں گیس کا پریشر 8 سے 10 گھنٹے ڈاؤن رہا جبکہ شہر کی گنجان آبادیاں مستقل طور پر گیس کی لوڈشیڈنگ بھگت رہی ہیں جس کی وجہ سے ایل پی جی، مٹی کے تیل اور لکڑیوں کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ لاہور میں گزشتہ روز وسن پورہ، شاد باغ اور باغبانپورہ، مدینہ کالونی کے مکین گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف سراپا احتجاج بنے رہے
ایم ڈی سوئی ناردرن محمد عارف حمید کا کہنا ہے کہ گیس کی رسد کے مقابلہ میں طلب زیادہ ہے، جس کے باعث سی این جی اور صنعتوں میں گیس کی سپلائی کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس کے باوجود گھریلو صارفین کو بھی اگلے تین ماہ کیلئے گیس کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا، اس میں صارفین کو چاہئے کہ گیزر اور گیس ہیٹر کا استعمال بالکل نہ کریں اور گیس کا پریشر بڑھانے کیلئے کمپریسرز کا بھی استعمال نہ کریں۔