اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ملکی معیشت میں تیزی لانے کے لیے حکومت نے اہم فیصلے کرلیے، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے حکومت 30 ارب روپے اضافی دے گی، گردشی قرضے ختم کرنے کے لیے پاور سیکٹر کو 250 ارب دیے جائيں گے، ایکسپورٹرز کو 200 ارب روپے کی سبسڈی ملے گی۔
اقتصادی امور ڈویژن کے وفاقی وزیر حماد اظہر، وزیراعظم کے مشیر خزانہ و ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
قومی معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں مالی سال کے چار ماہ گزر چکے ہیں جو قومی معیشت کے حوالے سے انتہائی مثبت رہے ہیں۔ تجارتی خسارہ میں بدستور کمی ہو رہی ہے، ڈالر کے ذخائر بڑھ رہے ہیں اور مالیاتی خسارہ میں نمایاں کمی ہوئی ہے جس سے قومی معیشت کے حوالے سے عالمی برادری کو اچھا تاثر جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ سال کے دوران ملکی برآمدات میں صفر فیصد اضافہ ہوا لیکن ان چار ماہ میں برآمدات 4 فیصد بڑھی ہیں۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اندرون ملک ٹیکس محصولات 21 فیصد بڑھے ہیں، سیمنٹ کی پیداوار 4.5 فیصد اضافہ سے 16 ملین ٹن سے زائد رہی ہے جس سے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ کی عکاسی ہوتی ہے۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران اسٹاک مارکیٹ نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور اس میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے تاجروں سے ایک اچھی ڈیل کرکے ان کو مراعات دیں اور طے پایا کہ کاروبار کو دستاویزی شکل دے کر ٹیکس ادائیگیوں کو بڑھا کر قومی ترقی میں کاروباری طبقہ بھی حصہ دار بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ چار ماہ کے دوران حکومت نے 2.1 ارب ڈالر کے قرضے واپس کیے ہیں جو سابقہ حکومتوں نے لیے تھے، اسی طرح کریڈٹ ریٹنگ کی شرح برقرار ہے۔
قومی معیشت کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک سے ایک پیسہ بھی ادھار نہیں لیا جو قومی معیشت کی اچھی تصویر ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد گذشتہ ہفتے پاکستان آیا ہے جس نے قومی معیشت کی کارکردگی کی رپورٹ تیار کی اور یہ رپورٹ معیشت کے تمام شراکت داروں کو پیش کریں گے جس سے عالمی برادری کے سامنے پاکستان کے اچھے تشخص کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے اور اہداف کو کامیابی سے حاصل کیا ہے اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے 45 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کی ادائیگی کی سفارش کی ہے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کے حوالہ سے ایک اچھا پیغام گیا ہے کہ یہاں پر معاشی بحالی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ عالمی بینک کے صدر نے بھی چند دن پہلے پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے بھی توانائی کے شعبہ، سرکاری اداروں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کئے گئے اقدامات اور اصلاحات کو سراہا۔
اہم فیصلوں کا اعلان مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے چند فیصلے کئے ہیں جن کے تحت وزیراعظم کے نیا پاکستان ہاﺅسنگ پروگرام کے تحت 30 ارب روپے اضافی مختص کیے جا رہے ہیں جس سے 300 ارب روپے کے گھر بنانے میں مدد ملے گی، حکومت 30 ارب روپے کی سبسڈی دے گی، تعمیرات کے شعبے سے منسلک دیگر صنعتوں کو ٹیکس میں خصوصی مراعات دی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اقتصادی پالیسی کے تحت برآمدات کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے 200 ارب روپے اضافی مختص کیے گئے ہیں تاکہ حکومت برآمد کنندگان کو قرضوں کی فراہمی پر سبسڈی دے اور ان کو 200 ارب روپے کے سستے قرضے دیے جائیں گے۔
حفیظ شیخ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرضوں کے اجراء کیلئے 100 ارب روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے، ان اقدامات سے مجموعی قومی پیداوار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی ماحول کی بہتری سے برآمدات بھی بڑھیں گی۔
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے برآمدکنندگان کو ریفنڈ کی مد میں 30 ارب روپے کے پرامزری نوٹ اور بانڈ جاری کیے تھے جس پر کیش کا مطالبہ کیا گیا اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ فوری طور پر 30 ارب روپے کیش کی صورت میں ادا کیے جائیں گے تاکہ برآمدی شعبہ کو سرمایہ کی دستیابی سے اس کی کارکردگی بڑھے۔
پاور سیکٹر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدہ کے تحت 1.6 کھرب روپے کی گارنٹی دے سکتی تھی جس میں 250 ارب روپے اضافہ کیا جا رہا ہے، حکومت اس شعبہ کو ادائیگی کرے گی تاکہ گردشی قرضہ کو کم کیا جا سکے، اس طرح بجلی کے پیداواری شعبہ کی کمپنیوں کو 250 ارب روپے اضافی دیے جا رہے ہیں۔