ملکی منڈیوں میں روئی کی قیمتیں 200 سے 300 روپے فی من گر گئیں

Cotton

Cotton

کراچی (جیوڈیسک) چین کی جانب سے کاٹن مصنوعات کی خریداری سرگرمیوں میں غیر معمولی کمی کے رجحان اور امریکی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ منفی آنے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں مندی جبکہ پاکستان میں مختلف نوعیت کے بحران کے باعث کاٹن مارکیٹس میں مندی کے اثرات غالب رہے اور روئی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔

کاٹن سیکٹر کے بیوپاریوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران بھی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کاٹن مارکیٹس میں کاروباری سرگرمیوں میں کمی اور روئی کی قیمتوں میں مندی کا تسلسل جاری رہے گا۔

ممبر پی سی جی اے احسان الحق نے بتایا گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتیں زبردست مندی کے باعث پچھلے 18 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ پاکستان میں بجلی اور گیس کے بحران اور کپاس کی نئی فصل سے تیار ہونے والی روئی کا معیار بہتر نہ ہونے کے باعث پاکستان میں بھی روئی کی قیمتیں 200 سے 300 روپے فی من کمی کے بعد نئی فصل کی روئی کی قیمتیں 6 ہزار 200 سے 6 ہزار 350 روپے جبکہ پرانی فصل کی روئی کی قیمتیں 6ہزار 400 سے 6 ہزار 550 روپے فی من تک گر گئیں۔

انہوں نے بتایاکہ سندھ اور پنجاب میں کاٹن جنرز نے بڑی کوششوں سے نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز کیا تھا تاہم روئی کی قیمتوں میں مندی کے باعث کاٹن جنرز کاٹن جننگ میں اب کوئی خاص دلچسپی نہیں لے رہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے مختلف شہریوں میں 12 جبکہ پنجاب کے مختلف شہروں میں 5 جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں لیکن بجلی اور گیس کی عدم دستیابی، جولائی سے گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کے اطلاعات اور جون کلوزنگ کے باعث پیدا ہونے والے مالی بحران کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے روئی خریداری کے رجحان میں مسلسل عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جبکہ معلوم ہوا ہے کہ چین کی جانب سے پاکستان سے خریدے جانے والے سوتی دھاگے میں بھی کافی کمی دیکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 2.15 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 91.45 سینٹ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 3.19 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 74.30 سینٹ فی پائونڈ جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 200 روپے فی من مندی کے بعد 6ہزار 600 روپے فی من تک گر گئے تاہم گزشتہ ہفتے کے دوران حیران کن طو رپر بھارت میں روئی کی قیمتیں 653 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 42ہزار 700 روپے فی کینڈی تک پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جاری سیاسی و توانائی بحران کے باعث پاکستان یورپی یونین کی جانب سے ملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا وہ ثمر حاصل نہیں کر سکا کہ جس کی توقع کی جا رہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث پاکستانی ایکسپورٹرز پہلے ہی کافی پریشان دیکھائی دے رہے تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پنجاب میں گیس اور بجلی کے زبردست بحران کے باعث 100 سے زائد ٹیکسٹائل ملز بند ہونے اور بعض ٹیکسٹائل ملز کے مالی بحران میں مبتلا ہونے کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافے کا وہ رجحان سامنے نہیں آیا کہ جس کی جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے بعد توقع کی جا رہی تھی۔