لاہور (جیوڈیسک) قتل، چوری، فراڈ یہ اور اسی طرح کے دیگر جرائم کی سزاؤں کی شدت دنیا بھر میں کم و بیش ایک جیسی ہوتی ہے، لیکن گھریلو تشدد وہ جرم ہے جسے پاکستان میں سزا کے قابل اب سمجھا گیا ہے۔ مرد اگر عورت کو مار مار کے لہو لہان بھی کردے تو اُس کا اپنے ہی گھر میں داخلہ صرف دو دن کے لیے بند ہو سکتا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں گھریلو تشدد کی تعریف مار پیٹ اور جسمانی تشدد سے کہیں آگے ہے۔ اپنی بیوی کو نفسیاتی خوف میں رکھنا، اپنی حیثیت کے مطابق اُس کی مالی کفالت نہ کرنا،ساتھ ہی اُسے مالی طور پر خود کفیل ہونے سے روکنا اور شک کی بنیاد پر اُس کی زندگی اجیرن کر دینا بھی گھریلو تشدد کے زمرے میں آتا ہے۔
اس کے مرتکب شخص کو جرم کی سنگینی کے حساب سے 5 دن سے لے کر 99 سال قید تک کی سزا ہو سکتی ہے، بھاری جرمانہ یا پھر بیوی اور گرل فرینڈ سے ایک خاص فاصلے پر رہنے کا پابند کیا جا سکتا ہے۔
مغربی ممالک میں گھریلو تشدد کو اس بنیاد پر ایک سنگین جرم مانا جاتا ہے کہ عورت اور مرد دونوں برابر ہیں، کوئی کسی کی ملکیت نہیں اور نہ ہی کسی عورت کا کسی مرد کی غیرت سے کوئی تعلق ہے۔