واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر کو ایک بار پھر منہ کی کھانا پڑی۔ ریاست ہوائی میں 6 مسلم ملکوں کے شہریوں پرسفری پابندیوں کا نیا حکم نامہ بھی عمل درآمد شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے معطل کر دیا گیا ہے۔
نئے حکم نامے کے خلاف ریاست ہوائی کی درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی، جس پر وفاقی جج ڈیریک واٹسن نے فیصلہ سنا دیا ہے۔
جج نے کہا ہے کہ ہوائی کا یہ مؤقف کہ نیا حکم نامہ امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے اور تعصب پر مبنی ہے، جو کہ درست لگتا ہے۔ نئے حکم نامے کو چیلنج کرنیوالوں کا موقف تھاکہ یہ بھی پہلے حکم نامے کی طرح مسلمانوں سے تعصب پر مبنی ہے۔
جج نے کہا کہ حکومت ہوائی نے درخواست کی ہے کہ اگر ریلیف نہ دیا گیا تواس سے ناقابل تلافی نقصان ہوسکتاہے۔ انصاف اورعوامی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ریلیف کو منظور کیا جائے۔
نئے حکم نامے میں صومالیہ، ایران، سوڈان، شام اور لیبیا پرامریکی ویزے کی پابندی عائد کی گئی تھی، جبکہ عراق کو پابندی کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔
ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے عدالت کے فیصلے پر کہا ہے کہ سفری پابندی کے خلاف فیصلہ دیکر عدالت نے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔عدالت کے فیصلے سے کمزور امریکا کا تصور جائے گا اور سفری پابندی کے عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کروں گا۔