تہران (جیوڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے حمایت یافتہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے ایران ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد ہرطرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران نہ تو موجودہ امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج سے خوش ہے اور نہ ہی دکھی ہے۔
اپنے ایک بیان میں سپریم لیڈر نے امریکا کی دو بڑی سیاسی جماعتوں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس کو ایران کے لیے’’شر‘‘ کی قوتیں قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ایران میں اسلامی انقلاب برپا ہوا امریکا کی ان دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے تہران کو زک پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات کا کوئی حوالہ نہیں دیا جن میں وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کی مخالفت کرچکے ہیں۔
خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہم امریکی انتخابات کے بارے میں کوئی حکم نہیں لگاتے۔ امریکا میں جو بھی جماعت اقتدار میں آئے وہ ایران کے لیے شر کی قوت ہی ثابت ہوتی ہے۔
ایرانی حکام کے درمیان بھی امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے حوالے سے متضاد آرا پائی جاتی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر بعض ایرانی لیڈروں نے کہا تھا جب تک ڈونلڈ ٹرمپ اپنا موقف واضح نہیں کرتے ہمیں ان کے بارے میں کوئی رائے قایم نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی انہیں تنقید کا نشانہ بنانا چاہیے۔
ایران کے اصلاح پسند صدر حسن روحانی نے بھی نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کا احترام کریں تاہم ایران کے شدت پسند حلقوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کھل کر مخالفت شروع کی ہے۔