واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کے بجائے اس تجدید کیلیے 3 نئی شرائط پیش کردی ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے کی مدت کی توسیع کے واسطے مذکورہ 3 مطالبات کے علاوہ سابقہ مطالبات بھی پورے کرنے کی شرط رکھی ہے۔
سابقہ مطالبات میں ایران کا بیلسٹک میزائلوں کی تیاری، ترقی اور تجربات کو روکنا، خطے کے ممالک سے پاسداران انقلاب کی فورسز کو واپس بلانا اور ایران میں تمام جوہری تنصیبات پر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے معائنے کی اجازت دینا اور معاہدے کی اس شق میں ترمیم کرنا جس کے مطابق ایرانی جوہری پروگرام 10 برس بعد دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر نے اپنے یورپی حلیفوں کو120روز کی مہلت دی تھی تاکہ اس دوران وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا جائزہ لے لیں، ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ11مئی کو مہلت کے اختتام پذیر ہونے سے قبل اگر معاہدے کی اصلاح نہیں کی گئی تو امریکا معاہدے سے نکل جائے گا جبکہ ایران یہ دھمکی دے رہا ہے کہ اگر امریکا اس معاہدے سے باہر آیا تو تہران اپنی جوہری سرگرمیوں کی طرف پھر سے لوٹ جائے گا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو امریکا کی تاریخ کا بدترین سمجھوتہ قرار دیتے ہیں، نئی شرائط کے حوالے سے ایسا لگتا ہے کہ ایران نے دباؤ کے سبب لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔