تحریر: سدرہ احسن چوہدری نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور 7 مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ روکنے کے فیصلے نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی اور لوگوں میں ایک عجیب خوف اور مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ امیگریشن قوانین کے ماہرین اور انسانی حقوق تنظیموں نے ٹرمپ کے فیصلوں کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔ قاہرہ سے نیویارک جانے والی پرواز سے 5 عراقی اور ایک یمنی مسافر کو اتار لیا گیا۔ تاہم بعدازاں انہیں جانے کی ا جازت دیدی گئی۔ ٹرمپ نے امریکی پناہ گزین پروگرام 4 ماہ کیلئے معطل کرتے ہوئے شام سے آنے والے پناہ گزینوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی۔ ٹرمپ نے امریکہ میں سات مسلم ممالک کے داخلے پر 3 ماہ کی پابندی کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ایگزیکٹو آرڈر پر گذشتہ روز دستخط کر دئیے تھے۔
ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے افراد کے ویزا اجرا پر بھی 90 دن کی پابندی ہوگی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چھان بین کے نئے طریقوں سے انتہاپسنداور دہشت گرد امریکہ نہیں آسکیں گے۔ صدر ٹرمپ نے فوج کی تنظیمِ نو کیلئے بھی ایک اور ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے جس کے تحت نئے جہاز اور بحری جہاز بنانے کے منصوبے تیار کئے جائیں گے اور اس کے علاوہ فوج کو جدید وسائل، آلات فراہم کیے جائیں گے۔ 7 مسلم ممالک کے شہریوں کی سخت جانچ پڑتال کے حکم نامے کیخلاف مسلم تنظیموں اور رہنماؤں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مصر کی تنظیم اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینے اور اس پر پابندیاں عائد کرنے پر بھی غور شروع کردیا ہے ادھر میکسیکو میں سوشل میڈیا پر امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں سالانہ ‘مارچ فار لائف’ ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کا کہنا ہے کہ اس نے صدر ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کے بعد اپنے اس تمام عملے کو واپس بلا لیا ہے جو بیرون ملک سفر پر ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے تحت ایران اور عراق سمیت چھ ممالک کے باشندوں کو اگلے تین ماہ تک ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے، شام سے آنیوالے پناہ گزینوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی گئی ہے، عیسائی اور دیگر اقلیتوں کو مسلمانوں پر ترجیح دی جائیگی۔گوگل حکام کا کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی حکم یا اقدام پر تشویش ہے جس کی وجہ سے باصلاحیت افراد امریکہ نہیں آسکیں گے،ان نئی پابندیوں سے وہ ٹیکنالوجی کمپنیاں بہت متاثر ہوں گی جو خصوصی ”ایچ ون بی” ویزے پر بیرون ملک سے ہنرمند افراد کو بلاتی ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام ، عراق، ایران، سوڈان، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے مسلمانوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی کیخلا ف عالمی رہنما بول اٹھے۔جرمنی ،ترکی ،ایران ،برطانیہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں اور فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اپنے ردعمل میں ٹرمپ کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس پر تنقید کی۔
Iranian President Hasan Rouhani
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانا قابل مذمت ہے، یہ وقت ایسا نہیں ہے قوموں کے درمیان دیواریں کھڑی کر دی جائیں۔ ایرانی صدر کا امریکی صدر کی جانب سے ویزا پر پابندی لگائے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کرکے قوموں کے درمیان دیوار کھڑی کی جارہی ہے لیکن امریکی بھول چکے ہیں کہ دیوار کو بھی گرا دیاگیا تھا۔ ایران نے واضح کردیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کے جواب میں ایران بھی امریکی سیاحوں کے آنے پر پابندی عائید کردے گا۔ایران کے وزیر خا رجہ نے کہا ہے کہ ہم امریکی عوام کی عزت کرتے ہیں ،ایران امریکی عوام اور امریکی حکومت کی مخالفانہ پالیسیوں میں فرق کرتا ہے لیکن جب تک امریکہ کی جانب سے ایرانی شہریوں پر پابندی اٹھائی نہیں جاتی تب تک ایران بھی جوابی کارروائی جاری رکھے گا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران وزارت خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جسے سرکاری ٹی وی نے نشر کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کو ویسا ہی جواب دے گا جیسا کہ امریکہ نے ایرانی شہریوں کے حوالے سے ہتک آمیز فیصلہ کرکے کیا ہے۔
جب تک امریکہ پابندی نہیں اٹھاتا امریکی شہریوں کی بھی ایران میں داخلے پر پابندی ہوگی۔ ایرانی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو غیر قانونی، غیر منطقی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے اور اس نے ایرانی سفارتی مشنز کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ ان ایرانی شہریوں کی معاونت کریں جنہیں امریکہ میں اپنے گھر، ملازمت یا تعلیم کے حصول کے لیے داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ ایران میں ٹریول ایجنٹس کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ائیر لائنز نے ٹرمپ کی جانب سے جاری ہونے والے حکمنامے کے بعد سے ہی امریکہ جانے والی پروازوں میں سے ایرانی شہریوں کو اتارنا شروع کردیا ہے۔ پاکستانیوں کیلئے بھی امریکی ویزہ مزید مشکل ہو گیا ، ٹرمپ انتظامیہ نے نئے قواعد جاری کر دیئے ، اضافی سکروٹنی کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔ وزٹ ، بزنس ، سٹوڈنٹ ویزے کیلئے بھی نئے پروٹوکول جاری کر دیئے گئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد امریکا کے دروازے مسلمانوں پر بند ہونے لگے۔ سات مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی کے بعد پاکستان کے باسیوں کیلئے بھی ویزے کا حصول مزید مشکل ہو گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے نئے قواعد کے مطابق اب پاکستانی شہریوں کو بھی ایکسٹرا سکروٹنی کے مراحل سے گزرنا پڑے گا۔
اطلاعات کے مطابق وزٹ ، بزنس اور سٹوڈنٹ ویزے کیلئے بھی نئے پروٹوکول جاری کیے گئے ہیں۔ پاکستان سے متعلق نئے قواعد کی تفصیلات پیر تک جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے ایک طویل پیغام میں لکھا ہے کہ وہ صدر کے اس حکم نامے پر کافی ”پریشان”ہیں کیونکہ وہ بھی کئی دوسرے امریکیوں کی طرح پناہ گزینوں ہی کی اولاد ہیں۔مارک زکر برگ نے اپنی فیس بک پر لکھا کہ میرے آباؤ اجداد جرمنی، آسٹریا اور پولینڈ سے آئے جبکہ میری اہلیہ پریسیلا کے والدین چین اور ویتنام کے مہاجرین تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ مہاجرین کی سرزمین ہے اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے۔دیگر بہت سے لوگوں کی طرح مجھے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایگزیکٹو آرڈر پر تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے لیکن اس مقصد کیلئے ہمیں ان لوگوں پر توجہ دینا ہوگی جو واقعی خطرے کا باعث ہیں۔ کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دھیان بٹانے سے حقیقی خطرناک لوگوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا اور امریکیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے، جبکہ اس ایگزیکٹو آرڈر کی وجہ سے وہ لاکھوں مہاجرین بھی تحفظات کا شکار ہیں جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔مارک زکر برگ نے اپنی اہلیہ کے والدین کے حوالے سے لکھا کہ ہمیں اپنے دروازے مہاجرین اور ضرورت مند لوگوں کیلئے کھلے رکھنے چاہئیں ، اور ہم ایسے ہی ہیں کیونکہ اگر کچھ دہائیاں پہلے ہم نے مہاجرین کو ملک بدر کیا ہوتا تو آج میری اہلیہ پریسیلا کے والدین بھی یہاں موجود نہ ہوتے۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے تارکین وطن اور سات مسلم ملکوں کے افراد کی امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے نے میرا دل توڑ دیا ہے۔
US Immigrants
امریکی صدر ٹرمپ کے تارکین وطن اور سات مسلم ملکوں کے افراد کی امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ تارکین وطن افراد پر پابندی کے فیصلے نے میرا دل توڑ دیا ہے،صدر ٹرمپ تشدد اور جنگ سے متاثرہ خواتین اور بچوں پر دروازے بند کررہے ہیں۔دنیا میں بڑا بے یقینی کا دور ہے،میں امریکی صدر ٹرمپ سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ دنیا میں سب سے بے بسی کا شکار بچوں اور انکے اہل خانہ سے منہ نہ پھیریں۔امریکہ میں مقیم ایک عراقی صحافی نے فیس بک پر لکھا ہے کہ ان کے والد کو قطر سے لاس اینجلس آنے والی پرواز پر سوار نہیں ہونے دیا گیا۔امریکن اسلامک ریلیشن کونسل کا کہنا ہے کہ وہ اس ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف قانونی کارروائی کریں گے۔