واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی ممالک کے پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کے امریکا میں داخلے پر 90 روزہ پابندی کے نئے حکم نامے پر دستخط کر دیئے تاہم اس بار ان 6 ممالک میں عراق کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
امریکی صدر نے اپنے نئے احکامات کے تحت ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے تارکینِ کے امریکا میں 90 روز کے لیے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے لیکن نئے آرڈر کے تحت اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے منظوری حاصل کرنے والے پناہ گزین امریکا آسکتے ہیں لیکن ان کی تعداد سالانہ 50 ہزار تک محدود کر دی گئی ہے۔
نئے حکم نامے کے تحت بعض شامی پناہ گزینوں کو امریکا آنے کی اجازت ہو گی جب کہ پابندی کی زد میں آنے والے ان 6 ممالک کے گرین کارڈ رکھنے والے افراد پر نیا آرڈر لاگو نہیں ہو گا۔
نئے قانون کے تحت مذہبی اقلیتوں کو کوئی خاص رعایت اور ترجیح حاصل نہیں ہوگی جسے پہلے حکم نامے میں شامل کیا گیا تھا۔ پہلے حکم نامے میں پابندی زدہ ممالک کے عیسائی پناہ گزینوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس سے قبل امریکی مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں امریکی اٹارنی جنرل جان کیلی نے ایف بی آئی کے حوالے سے بتایا کہ اس وقت امریکا میں داخل ہونے والے 300 پناہ گزینوں سے دہشت گردی کے ممکنہ تعلق پر تفتیش کی جارہی ہے۔ جان کیلی نے وضاحت کی کہ بغیر چھان بین کے لوگوں کو امریکا آنے کا عمل قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے اور ہمارے دشمن ہمارے کھلے دل اور آزادی کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر پورے امریکا میں شدید عوامی احتجاج کیا گیا تھا اور وفاقی عدالت نے صدارتی حکم نامہ معطل کر دیا تھا جس پر ٹرمپ کی جانب سے عدالت کے فیصلے کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا بلکہ انہوں نے عدالت کے جج کو بھی برا بھلا کہا تھا۔