واشنگٹن (جیوڈیسک) جائیداد کے وارث، ارب پتی کاروباری، شہ سرخیوں کی زینت بننے والے، ریلٹی ٹی وی اسٹار اور اب امریکہ میں صدارت کے ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار۔
ڈونالڈ ٹرمپ دنیا بھر میں آفس ٹاورز، ہوٹل، کیسینوز، گاف کورسز اور مشہور تنصیبات کے مالک ہیں۔ وہ ’ٹرمپ آرگنائزیشن‘ کے سربراہ اور صدر ہیں، جو اُن کی جائیداد اور کاروباری مفادات پر مشتمل ہولڈنگ کمپنی ہے۔
وہ نیویارک سٹی کے ’کوئینز بورو‘ میں پیدا ہوئے۔ ٹرمپ ’جمائکا اسٹیٹس‘ کے امیر ترین مضافات میں پلے بڑھے، وہ ریئل اسٹیٹ کی تعمیر و ترقی سے وابستہ رہے۔ اُن کا انداز حاکمانہ رہا ہے، جو اُنھوں نے اپنے اولوالعزم بیٹے کو منتقل کیا ہے۔
سنہ 1968 میں ڈونالڈ ٹرمپ نے ’وارٹن اسکول آف فائننس‘ سے گریجوئیشن کی۔ ان کے والد بروکلن اور کوئینز میں تعمیراتی منصوبوں سے منسلک رہے، جب کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے مین ہٹن میں بلند و بالا عمارات کھڑی کیں۔
مین ہٹن میں ’بروکلن برج‘ سے باہر کام کرنا مشکل مرحلہ تھا، جہاں جرائم کی شرح بڑھی ہوئی تھی اور شہر ویران اور بے رونق تھا۔ لیکن، نوجوان ٹرمپ نے والد کے ذریعے کاروباری روابط قائم کیے۔ اُس حمایت کے نتیجے میں، ٹرمپ کہتے ہیں کہ اُنھوں نے 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری سے اپنی ذاتی کمپنی قائم کی۔
سنہ 1970 کی دہائی میں، محکمہٴ انصاف نے ’ٹرمپ آرگنائزیشن‘ پر ’فیئر ہاؤزنگ ایکٹ‘ کی خلاف ورزی کا الزام لگایا، جس کے ذریعے اقلیت کو اُن کی عمارتیں کرائے پر لینے سے روکا گیا۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اس مقدمے کا فیصلہ عدالت سے باہر طے کیا۔
بعد میں، ایک اہم قدم کے طور پر، ٹرمپ نے ’گرینڈ سینٹرل اسٹیشن‘ کے ساتھ والا ایک ہوٹل خریدا، جو دیوالیہ قرار دیا جا چکا تھا۔ اُنھوں نے سات کروڑ ڈالر ادھار لیے اور نیو یارک سٹی سے ٹیکس کی مراعات مانگیں، اور تعمیر نو کے بعد اُنھوں نے اسے ’گرینڈ ہائٹ ہوٹل‘ کا نام دیا۔
’ٹرمپ ٹاور‘ ان کی پہچان بنا، جو 20 کروڑ ڈالر مالیت کے اپارٹمنٹ اور آڑھت کے کاروبار پر مشتمل ایک تنصیب ہے، جس کی تعمیر میں گلابی رنگ کا سنگ مرمر استعمال ہوا، جس کی 58 منزلیں ہیں، جب کہ آبشار 18 میٹر بلند ہے۔
نیو جرسی میں ’ایٹلانٹک سٹی‘ میں ’کیسینوز‘ کی تعمیر کی وجہ سے بھی، ٹرمپ کو شہرت ملی۔ پہلے ’ٹرمپ پلازا، پھر ’ٹرمپ کیسل‘ اور پھر، ’تاج محل‘ تعمیر کیا جس پر ایک ارب ڈالر خرچ آئے۔ لیکن، بعد میں دیوالیہ پن کا شکار ہوئے۔
سنہ 1990 میں جب جائیداد کی مارکیٹ ’کریش‘ ہوئی، تو اُن کی ملکیت 1.7 ارب ڈالر سے گِر کر 50 کروڑ ڈالر رہ گئی۔ کڑکی سے بچنے کے لیے، اُنھوں نے رقوم ادھار لیں، اور نئے سرمایہ کار تلاش کیے۔
لیکن، گھر کے محاذ پر، طلاق کے معاملے سے نہ بچ سکے۔ ذرائع ابلاغ میں اُنھیں ’دی ڈونالڈ‘ سے پہچانا جانے لگا۔ اُنھوں نے اپنی پہلی بیوی، اوانا کو طلاق دی، جن سے اُن کے تین بچے ہیں۔ بعد میں اُنھوں نے مارلہ میپلز سے شادی کی، اور طلاق دی۔ ٹرمپ نے سنہ 2005 میں اپنی موجودہ بیوی، سلووینا سے تعلق رکھنے والی ماڈل، ملانیا سے شادی کی۔
ان کے ریئلٹی ٹی وی شو ’دِی اپرنٹس‘ نے ٹرمپ کو ایک اداکار کا درجہ دیا۔ ٹرمپ کی املاک کے منتظم بننے کی خواہش رکھنے والے سخت مقابلے کی دوڑ میں شامل ہوئے۔ ناکام ہونے والوں کی فائل پر ٹرمپ ’یو آر فائرڈ‘ تحریر کیا کرتے تھے۔
اس شو کی وجہ سے ٹرمپ کو 20 کروڑ ڈالر سے زائد کی کمائی ہوئی۔
سیاست میں دلچسپی سنہ 80 کی دہائی میں، پہلی بار، ٹرمپ نے کھلے عام سیاست میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے ’ریفارم پارٹی‘ میں شمولیت اختیار کی، پھر ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہوئے، اور پھر آزاد سیاست اپنائی۔ سنہ 2012ء میں اُنھوں نے ری پبلیکن ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اِس بات کا عہد کیا کہ وہ ’’ملک کو پھر سے عظیم بنائیں گے‘‘۔
امیدوار کے طور پر متنازع بیانات ٹرمپ کی شہرت کا باعث بنے، جن میں انھوں نے میکسیکو کے تارکین وطن پر امریکہ میں منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر مسائل کا ذمہ دار ہونے کا الزام شامل ہے۔
ان کا متنازع حل: امریکی سرحد پر دیوار تعمیر کی جائے گی جس پر اٹھنے والے اخراجات میکسیکو بھرے گا۔
کیلی فورنیا میں شوٹنگ کے واقعے کے بعد، ان کا اس سے بھی زیادہ متنازع بیان یہ مطالبہ تھا کہ مسلمانوں کا امریکہ میں داخلہ بند کیا جائے۔ پھر بھی، ری پبلیکنز میں اُن کی حمایت میں اضافہ دیکھا گیا، جن کا کہنا ہے کہ روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرنے اور عام امریکی کے لیے مواقع کی فراہمی کے لیے وہ ٹرمپ پر بھروسہ کرتے ہیں۔
امریکی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ صدارتی انتخاب پہلے جیسا نہیں ہے۔ اس سیاسی اکھاڑے میں، شوخ مزاج اور متنازع ٹرمپ کا مقابلہ سابق وزیر خارجہ اور خاتون اول، ہیلری کلنٹن سے ہے۔ یہ ایسا ٹکراؤ ہے جو کسی کے خواب و خیال میں نہیں تھا۔