تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج موجودہ حالات اور واقعات کے تناظر میں یروشلم اور فلسطینیوں کی تاریخ میں جھا نکنے کی کسی کو کو ئی اتنی خا ص ضرورت نہیں ہے، بس یہ جا ن لینا کا فی ہے کہ آج دنیا کو سب معلوم ہے کہ برسوں سے یروشلم اور فلسطینیوں کا کیا معاملہ ہے؟ مگر کچھ بھی ہے آج کم ازکم کو ئی اِس حقیقت سے تو کو ئی انکار کر ہی نہیں سکتا ہے کہ اِس معاملے پر اسرائیلیوں کے ہا تھوں فلسطینیوں کی قر بانیاں بہت زیادہ ہیں،اور پچھلے دِنوں ایک پریس کانفر نس کرکے ضدی اور خبطی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی فطری اور جنگجو خصلت کے ہاتھوں وہی کیاناں، جیسی اِس مجنون سے توقعہ کی جا رہی تھی آج یکطرفہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دے کر فلسطینیوں کے جیتے ہوئے مقدمے کا اندہولناک فیصلہ سُنا کر جہاں دنیا کو حیران اور پریشان کر دیا ہے تو وہیں یقینی طورپراپنا فیصلہ واپس نہ لینے تک دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی راہ بھی سُجھا دی ہے۔
بلاشبہ ، ایک طرف برسوںسے بہتا ہوا نہتے بچوں ، عورتوں اور ضعیف فلسطینیوں کا معصوم لہو ہے تو دوسری طرف اسرائیلیوں کی فلسطینیوں پر ڈھا ئے جا نے والے اِنسا نیت سُو ز مظالم کی دردناک داستا نیں ہیں جن سے تا ریخ کی کتاب کے ابواب بھر ہو ئے ہیں جِسے سا ری دنیا تو تسلیم کرتی ہے مگر ایک امریکی اور دوسرے اسرائیلی ما ننے سے انکاری ہیں جو کہ دونوں کی کھلی ہٹ دھرمی کے مترادف ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ سُپر طاقت اور حقوق انسا نیت کے سب سے بڑے علمبر دار بننے کی رَٹ لگا نے والے امریکی صدر نے اِس صدی کے اپنے صرف ایک سب سے بڑے غلط اور ناقص فیصلے سے سب کچھ خا ک میں ملا دیا ہے اور دنیا کا امریکا پر سے اعتماد ختم کردیا ہے اور امریکی اِنسا نی اور انصافی اصولوں پر علمبردار بننے کے دعوے پر سوالیہ نشان لگادیا ہے،اگر چہ ، اِس نکتے کو ابھی امن پسند امریکی سمجھنے سے قا صر ہیں مگر جیسے ہی وقت گزرے گا جب اِن کی سمجھ میںسب کچھ آجا ئے گا تو تب اپنے صدر ٹرمپ کی پا لیسیوں سے خا ئف امریکیوں کے ہا تھ سوا ئے کفِ افسوس کہ کچھ نہیں آئے گا۔
تا ہم آج برملا دنیا امریکی صدر کے فیصلے کو عالمی قوا نین کی کھلم کھلا خلا ف ورزی قرار دے رہی ہے جس کے خلاف خود امریکااورفرانس ، یورپ ، روس ، جرمنی، یورپی یونین اور اقوام متحدہ سمیت مسلم ممالک میںاحتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جا ری ہے،کئی ممالک میں امریکی صدر اور اسرا ئیلی وزیراعظم کے پتلے اور دونوں ممالک کے پرچموں کو جلا نے اور امریکی و اسرا ئیلی املاک کو نقصان پہنچا نے کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے پاکستان کی مذہبی و سیاسی جماعتوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے مقبوضہ بیت ا لمقدس کو اسرا ئیلی دارالحکومت تسلیمکرنے کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد،لاہور، کراچی، کو ٹہ اور پشاور سمیت کئی شہروں اور پاکستان کے علاوہ ترکی ، مصر، اردن ، یمن، ایران عراق، شام ، ملائیشیا، انڈونیشیا، افغانستان، بنگلہ دیش سمیت دنیا کے کئی ممالک کے چھوٹے بڑے شہروںمیںامریکا کے خلاف غم و غصے کی الم نا ک لہر پا ئی جا رہی ہے۔
َٓ اَب دنیا کے ساتھ ساتھ خود امریکیوں کو بھی یہ تسلیم کرلینا ہی ہوگا کہ امریکی صدر خبطی ڈونلڈ ٹرمپ کی کو ئی کل سیدھی نہیںہے ، کیو ں کہ اِس ہر کل وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امریکا اور دنیا کے لئے خرا ب سے خراب تر ہو جا رہی ہے، امریکا کی افغان پالیسی ہو یا مسلما نوں کے قبلہ اول مقبو ضہ بیت المقد س کا معا ملہ ہو ، ٹرمپ کے خبطی پن کا ہی شکا ر دِکھا ئی دیئے ،اِس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ اگر امریکی موجودہ صدر زیادہ عرصے تک امریکا پر قا بض رہ گیاتو امریکا تو امریکا اِس کی اِنسا ن دُشمن پالیسیاں عالمِ اسلام سمیت پوری اِنسا نیت کے لئے بھی تباہ کن ثا بت ہو ںگیں۔
الغرض یہ کہ آج خبطی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہٹ دھرمی اور نا قص پالیسیوں نے عالمِ اِنسا نیت کو خطرات سے دوچار کرنے کے لئے کو ئی کسر نہیں رکھ چھوڑی ہے افسوس تو اِس بات کا ہے کہ عالمی حالاتِ حاضرہ کے تنا ظر میں اِس نان سینس شخص کا دماغ جو سوچتا ہے اور اِس کا دل جیسا چا ہتا ہے وہ سب منفی رجحانا ت اور دنیا کو بھونچا ل سے کر دینے والے اقدامات سے بھر پور ہو تے ہیں۔
آج اِس منظر اور پس منظر کا جا ئزہ لیا جا ئے تو لگ پتہ جا ئے گا کہ پچھلے امریکی انتخا نی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی الیکشن مہم کے دوران اسرائیل، افغانستان اور بھا رت سمیت جن ممالک کے عالمی تناظروالے مسائل حل کرنے کے وعدے کئے تھے آ ج یقینی طور اِن ممالک کو خو ش کرنے کے لئے کئے جا نے والے ٹرمپ کے اعلان اور اقدامات سے دنیا میںگوریلا جنگ اور دہشت گردی کے نہ رکنے والے شروع ہو نے کو ہیں اَب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبو ضہ بیت ا لمقدس کو اسرا ئیلی دارالحکومت تسلیم کئے جا نے اعلان اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یا ہو کو اِسے اسرا ئیلیوں کی بڑی کا میا بی قراردیئے جا نے کے بعد دنیا کو ایک اَن دیکھی اشتعال انگیزی کی نظر کرنے والی ضد سے عالمِ اِنسا نیت بہت سی مشکلات اور پریشا نیوں کا شکا ر ہو نے کو ہے۔
جبکہ اِدھرآج ضرورت اِس امر کی ہے کہ سعودی عرب ، پاکستان، ایران اور تُرکی جیسے دیگر مسلم ممالک کے حکمرانوں اور اُمت مسلمہ کے مسلمانو ں کو اپنے ذاتی و سیاسی اور سرحدی اختلافات کو ایک لمحے کے بالا ئے طاق رکھناہوگا اور سب کو لازمی طور پر یکد دل ، یک زبان اورایک خیال وایک قوت بن کر ایک پیچ پر آنا ہوگا تو امریکا کے خبطی مجنون صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اِس کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا جاسکتا ہے ورنہ تو خا لی زبانی کلامی اور اپنے ہی شہروں میں کئے جا نے والے احتجا جی مظاہروں سے ضدی ٹرمپ کا بال بھی بیگا نہیںکیا جاسکتا ہے۔آئیں آج سب مل کر عہد کریں کہ عالم اِسلام( مسلم ممالک) کو حقیقی معنوںمیں امریکی خبطی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلے کو واپس کرانے تک زبانی کلامی لکیریں پیٹنے کے بجا ئے امریکی اور اسرائیلی سانپ کے خلاف بھر پور طریقے سے معاشی ، اقتصادی ، سیاسی اور اخلاقی بائیکاٹ مہم شرو ع کرنی ہو گی تواِس طرح قوی امکان ہے کہ ضدی ٹرمپ مسلما نوں کے قبلہ اول مقبو ضہ بیت المقدس کو( اپنے بغل بچے اور اپنے بعددنیا کے دوسرے ) دِہشت گردِ اعظم اسرا ئیل کادارالحکومت تسلیم کرا ئے جا نے والے فیصلے کو واپس لینے کا اعلان کردے تودنیا کے موجودہ حالات وواقعات میں کچھ مثبت تبدیلی آ نے کی اُمید پیدا ہوچلے ورنہ تو ہمارے یوں ہی بٹے رہنے اور اپنی بقا اور سلامتی کی گُھٹی کی کڑھا ئی کے شِیرے میں گرے رہنے کا امریکا اور امریکی ضد ی صدر پر ایک رتی کا بھی کوئی اثر نہیں پڑے گاآج تو مسلم اُمہ کی یکجہتی کااصل امتحان شروع ہوا ہے اَب دیکھتے ہیں کہ یہ اِس میں پا س ہوتی ہے یا ہر بار کی طرح پھر فیل ہوجا تی ہے۔ ۔ (ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com