واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا ہے کہ روس نے ممکنہ طور پر حالیہ صدارتی انتخابات میں مداخلت کی تھی لیکن انھوں نے اس حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹس کو مسترد کردیا ہے۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ روسی صدر ولادی میر پوتین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنا چاہیں گے لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کی ضمانت نہیں دے سکتے۔
وہ بدھ کے روز نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں واقع اپنے ملکیتی ٹرمپ ٹاور میں صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی نیوز کانفرنس میں مخاطب تھے۔انھوں نے کہا کہ ”یہ ایک من گھڑت خبر ہے ،ایسا کچھ نہیں ہوا تھا”۔وہ ایک خفیہ رپورٹ کے بارے میں گفتگو کررہے تھے جس میں ان سے متعلق خوف ناک دعوے کیے گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی انٹیلی جنس حکام نے روس کے 2016ء کے صدارتی انتخابات کو ہیک کرنے سے متعلق بریف کیا تھا۔انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس بریفنگ میں ہونے والی گفتگو کو عام کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے ایسی معلومات افشا کرنے والے ”بیمار ذہنیت” کے حامل لوگوں کی مذمت کی ہے اور کہا کہ یہ سب کچھ کاغذ پر نہیں آنا چاہیے تھا۔انھوں نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے شاید ایسی معلومات افشا کی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے،یہ بات تسلیم کی کہ روس نے شاید انتخابات کے دوران میں ڈیمو کریٹک پارٹی کی قومی کمیٹی اور دوسرے عہدہ داروں کی برقی مراسلت (ای میلز) کو ہیک کر لیا تھا۔
تاہم انھوں نے ماسکو کے ساتھ بہتر تعلقات کے اپنے ہدف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر پوتین ڈونلڈ ٹرمپ کو پسند کرتے ہیں تو یہ ایک اثاثہ ہے اور کوئی بوجھ نہیں ہے”۔
امریکا کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے متعلق انٹیلی جنس رپورٹ کے مندرجات منگل کو سی این این نے جاری کیے تھے۔دو امریکی عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حوالے سے غیر مصدقہ الزامات اس رپورٹ سے منسلکہ دوصفحات پر مشتمل ایک ضمیمے میں ہیں۔یہ رپورٹ گذشتہ ہفتے نومنتخب صدر ٹرمپ اور سبکدوش ہونے والے صدر اوباما کو پیش کی گئی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوز کانفرنس میں اپنی کاروباری ایمپائر کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے کاروبار کا مکمل کنٹرول اپنے بیٹوں کے حوالے کردیں گے اور وہ وائٹ ہاؤس میں ہوتے ہوئے ان سے اس حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کریں گے۔