لندن (جیوڈیسک) ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف زہریلی زبان اور اشتعال انگیز خیالات پر یوں تو ہر طرف سے سخت تنقید کی گئی لیکن برطانوی پارلیمنٹ نےبھی انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور ان پر برطانیہ میں داخلے پر پابندی کی قرارداد پر ہونے والی بحث میں ارکان پارلیمنٹ نے ٹرمپ کو زہریلا، احمق اور مسخرہ شخص قرار دے دیا۔
برطانیہ میں ساڑھے 5 لاکھ سے زائد شہریوں نے امریکی ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک درخواست پر دستخط کیے اور مطالبہ کیا کہ ان پر برطانیہ میں آنے پر پابندی عائد کردی جائے جس پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کا آغاز ہوگیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بحث کے آغاز میں ہی ارکان پارلیمنٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید کی اورکچھ ارکان نے تو انہیں احمق، زہریلا اور مسخرہ شخص قرار دیتے ہوئے برطانیہ میں ان کے داخلے پر فوری پابندی کے مطالبے کی حمایت کی۔ سب سے دلچسپ تنقید لیبر پارٹی کے شیڈو منسٹر جیک ڈرومے نے کی جس میں ان کا کہنا تھاکہ ان کا خیال ہے کہ ٹرمپ کو برطانیہ کے ساحل سے 1000 میل دور رکھا جائے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے گیون روبنسن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اگرچہ ایک کامیاب بزنس مین ہیں لیکن ساتھ ہی وہ ایک مسخرہ شخص ہے اور وہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے انتہائی خطرناک انداز میں انتہائی حساس معاملات کو چھیڑ رہے ہیں۔ حکمران جماعت کی رکن وکٹوریہ ایٹکنز کا کہنا تھا کہ مسلمانوں پر ٹرمپ کا تبصرہ غلط ہے اور وہ صدر بن گئے تو ایک پاگل صدر ہوں گے اور اگر وہ ان کے حلقے میں آجائیں تو لوگ انہیں مسخرہ کہیں گے جب کہ ان کے ایک اور رکن پارلیمنٹ تولیپ صدیق کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ایک زہریلا شخص ہے اور وہ اپنے الفاظ سے کمزور کیمونیٹیز کے درمیان تناؤ کی آگ کو ہوا دے رہے ہیں۔
مسلمانوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف لاکھوں لوگوں کی اپیل پر پارلیمنٹ میں بحث کے اختتام پر ووٹنگ نہیں کی جاتی اور ارکان پارلیمنٹ کو اجازت ہوتی ہے کہ وہ مطلوبہ شخصیت پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کریں اس لیے ان کے الفاظ پر کسی قسم کے ہتک عزت کا دعوی دائر نہیں کیا جا سکتا۔
برطانوی پارلیمنٹ کی اس شدید تنقید کاجواب دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرنیشنل گلف لنکس کے ایگزیکٹو نائب صدر کا کہنا تھا کہ برطانوی پارلیمنٹ کی تنقید مضحکہ خیز اور فضول ہے اور اس سے برطانوی پارلیمنٹ ایک خطرناک مثال قائم کرتے ہوئے دنیا کوخوفناک پیغام دے رہی ہے۔